برطانوی شہزادے پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن کی گاڑی کا اس ہفتے نیو یارک میں ٹیبلوائیڈ میڈیا کے تعاقب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ممکنہ خطرناک صورت حال نے جوڑے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اگرچہ اس واقعہ کی تفصیلات ابھی واضح طور پر بیان نہیں کی گئیں لیکن خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق یہ واقعہ ہیری کے میڈیا پر غصے کا سبب ہی نہیں بنے گا بلکہ ان کے خدشات کو گہرا کرے گا کہ کہیں فوٹوگرافروں سے بھاگتی ہوئی کار کے حادثے میں ہلاک ہونے والی ان کی والدہ شہزادی ڈیانا کی طرح ان کی شریک حیات میگھن کو بھی کسی ایسے حادثےکا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جوڑے کے نمائندوں نے دعویٰ کیا کہ جب فوٹوگرافروں نے مین ہٹن کی گلیوں میں ان کا تعاقب کیا تو قریب قریب " تباہ کن" صورت حال پیدا ہوئی۔
پولیس نے کہا کہ تعاقب نسبتاً مختصر تھاجس کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔ کوئی تصادم یا گرفتاری بھی نہیں ہوئی اور مزید تفتیش کی ضمانت نہیں دی گئی۔
SEE ALSO: برطانوی شہزادے ہیری کی خود نوشت "سپئیر"دس جنوری کو شائع ہو رہی ہےبعد ازاں، ایک فوٹو ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اس صورت حال کے ذمّہ دارہیری اور میگھن کے سیکیورٹی گارڈز تھے جنہوں نے لاپرواہی سے کام لیا۔
حقائق کچھ بھی ہوں، پرنس ہیری اس واقعہ کو اور میڈیا کے ساتھ تعلقات کو اپنی والدہ کے ساتھ پیش آنےوالے اس مہلک حادثے کے پس منظر میں دیکھتے ہیں جب ان کی عمر محض 12 سال تھی۔
دماغی صحت کے موضوع پر "دی می یو کین ناٹ سی" کے نام سے بننے والی ایک ڈاکیومنٹری میں ہیری نے کہا تھا ،" میری ماں کا موت تک تعاقب کیا گیا۔"
انہوں نے یہ بات اپنی بیوی میگھن کے میڈیا کی طرف سے پیچھا کرنے کے خوف کے تناظر میں کہی تھی۔
"اور اب دیکھیئے کیا ہوا ہے۔ آپ تاریخ خود کو دہرانے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں؟ وہ اس وقت تک رکنے والے نہیں جب تک وہ ہلاک نہیں ہو جاتی۔‘‘
SEE ALSO: ڈیانا کی موت: جس نے برطانیہ کی بادشاہت کو ہلا کر رکھ دیااے پی کے مطابق نیوز میڈیا کے ساتھ ہیری کی جنگ نے دو شکلیں اختیار کی ہیں۔ ایک تو ان کی جانب سے کی جانے والے بدسلوکی کے خلاف آواز اٹھانا ہے جسے وہ پریس کی اصلاح کے لیے اپنی زندگی کا مشن کہتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ٹیبلوائڈ پبلشرز کو لندن کی عدالت میں لے جانا، جہاں ایک مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔
ہیری اور میگھن کے لیے تحفظ کا مسئلہ اس وقت بنا جب سن 2020 میں انہوں نے امریکی ریاست کیلی فورنیا منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور برطانوی حکومت نے ان کو مہیا کی گئی سیکیورٹی واپس لے لی۔ ان کی سیکیورٹی کا مسئلہ حکومت اور ٹیبلوائڈ پریس کے خلاف دائر کیے گئے تین قانونی مقدمات میں شامل ہے۔
جوڑے نے کہا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے اخراجات خود اٹھاتے ہیں۔
نیویارک میں تعاقب کا واقعہ اسی دن پیش آیا جب ہیری کے وکیل نے لندن کی عدالت میں یہ دلائل دیے کہ ہیری کو حکومت کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کے اجازت ہونی چاہئے جس کے تحت برطانوی حکومت نے ان کی حفاظت کے لیے پولیس کو ادائیگی کرنے سے انکار کیا ہے۔
پرنس ہیری برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کے چھوٹے بیٹے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جولائی 2021 میں جب وہ ایک مختصر دورے کے لیے برطانیہ گئے تو سیکیورٹی کی غیرموجودگی میں ان کا تحفظ اس وقت خطرے میں پڑگیا جب ایک خیراتی تقریب سے نکلنے کے بعد فوٹوگرافروں نے ان کی کار کا پیچھا کیا۔
SEE ALSO: برطانوی اخبار نے میگھن مارکل کی نجی زندگی میں مداخلت کی، برطانوی عدالتمیں ہیٹن میں منگل کو ہیری اور میگھن، جنہیں ڈیوک اور ڈچس آف سسیکس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو اس وقت ایک صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب وہ میگھن کی والدہ، ڈوریا ریگلینڈ، کے ہمراہ "مس فاؤنڈیشن" کی ایک ایوارڈز کی تقریب سے نکل رہے تھے۔
فوٹوگرافروں نے ان کا مسلسل تعاقب کیا جس کے نتیجے میں، جوڑے کے ترجمان کے مطابق، کئی ممکنہ تصادم کی صورت حال پیدا ہوئی۔ یہاں تک کہ ایک موقع پر جوڑے نے ییلو کیب میں سوار فوٹوگرافروں سے بچنے کی کوشش کرنے سے پہلے پولیس اسٹیشن میں پناہ لی۔
ہیری اور میگھن کو لے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ فوٹوگرافر "پورا وقت ہمارا پیچھا کر رہے تھے"، حالانکہ وہ اسے تعاقب نہیں کہیں گے۔
اس واقعہ کے بعد نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے پاپرازی کہلانے والے فوٹوگرافروں کو "لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ" قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)