نواز شریف نے وزارت عظمٰی کا منصب چھوڑ دیا

اسلام آباد میں واقع وزیرِاعظم سیکریٹریٹ

فیصلے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے اپنے باضابطہ ردعمل میں کہا ہے کہ وزیرِاعظم نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔

عدالت عظمٰی کی جانب سے نااہل قرار دینے کے بعد میاں نواز شریف بطور وزیرِ اعظم اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔

عدالت کے فیصلے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ وزیرِاعظم نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔

جمعے کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پٹیشن کے اندارج سے لے کر فیصلے تک مختلف مراحل پر شدید تحفظات کے باوجود اس فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فیصلے کے بارے میں شدید تحفظات کے حوالے سے تمام آئینی و قانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔

اس سے قبل عدالت عظمٰی کے پانچ رکنی بینچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں وزیرِاعظم نواز شریف کو اثاثے چھپانے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے نااہل قرار دے دیا تھا۔

اپنے بیان میں مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ منصفانہ ٹرائل کے آئینی اور قانونی تقاضے بری طرح پامال کیے گئے اور اس فیصلے پر تاریخ کا فیصلہ ہی اصل فیصلہ ہو گا۔

ترجمان کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ نواز شریف عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔

اُدھر عدالت کی کارروائی کے بعد سپریم کورٹ کے باہر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے عدالت عظمٰی کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’تمام حکمران قانون کے تابع ہو گئے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ پچھلے 30، 40 برسوں میں ملک میں بڑے لوگوں کا احتساب نہیں ہوا لیکن ان کے بقول ’’مجھے اُمید ہے کہ یہ عمل اب شروع ہو گا، اور یہ معاملہ پیچھے نہیں جائے گا، ملک تبدیل ہو گیا ہے۔‘‘

جہانگیر ترین نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے جمہوریت مستحکم ہو گی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخی پس منظر دیکھا جائے تو اُنھیں اس فیصلے پر حیرانی نہیں ہوئی لیکن افسوس ضرور ہوا ہے۔

حزب مخالف کی جماعتوں کے راہنماؤں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے اسے پاکستان کی سیاسی تاریخی میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔