تاجکستان کے ایک صحافتی ادارے، ایشیا پلس نیوز ایجنسی کے ایک صحافی کو ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں دوسری بار مارپیٹ اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس نے حال ہی میں لینڈسلائیڈنگ کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت کے بارے میں ایک خبر دی تھی۔
عبداللہ غورباتی نے 'آر ای ایف-آر ایل ریڈیو' کو بتایا کہ جمعے کے روز ملک کے جنوبی علاقے ختلون میں تین افراد ان کے پاس آئے اور ایک شخص نے خود کو گاؤں کے سربراہ کے طور پر متعارف کرانے کے بعد کہا کہ اس نے لینڈسلائیڈنگ سے متعلق اشتعال دلانے والی رپورٹنگ کی ہے۔ اس کے بعد، انہوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
غورباتی نے کہا کہ ''میں نے انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ میں ایک رپورٹر ہوں اور میں نے لینڈسلائیڈنگ سے متاثرہ افراد کے مسائل سے متعلق خبر دی ہے''۔ جس پر ان تینوں میں سے ایک شخص نے مجھے نیچے گرا کر میرے چہرے پر مکے مارے اور پھر دیر تک مار پیٹ کرتے رہے۔
غورباتی نے بتایا کہ مارپیٹ کے بعد وہ تینوں ایک کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ کار کا ماڈل اور نمبر پلیٹ کا اسے پتا ہے۔
غورباتی کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے یہ منصوبہ بند حملہ تھا اور اس کا تعلق ان کی صحافتی سرگرمیوں سے تھا۔ انہوں نے مقامی پولیس کے پاس اپنی شکایت درج کرا دی ہے۔
Alarmed by the second attack on #AbdullohGhurbati of @AsiaPlusTj in #Khurason district, #Tajikistan. I appeal for a quick and thorough investigation to bring culprits to justice. Journalists must be safe to report on matters of public interest.
— OSCE media freedom (@OSCE_RFoM) May 29, 2020
پریس کی آزادی سے متعلق یورپ کی سیکیورٹی اور کوآپریشن کی تنظیم کے نمائندے ہارلم ڈسائر نے کہا ہے کہ اس حملے پر انہیں تشویش ہوئی ہے۔ انہوں نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری کارروائی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈسائر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ عوامی مفادات کے معاملات کی خبر دینے والے صحافیوں کو تحٖفظ ملنا چاہیے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے گزشتہ مہینے 180 ملکوں میں صحافتی آزادیوں کے لحاظ سے تاجکستان کو 161 نمبر پر رکھا تھا۔