ٹرمپ کا دورہ اوہایو و ٹیکساس: کہیں خیر مقدم، کہیں احتجاج

صدر کے دورے کے حوالے سے پہلے ہی کہا گیا تھا کہ مقامی لوگوں کی جانب سے انہیں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔

ایک جانب جہاں صدر کے دورے میں لوگوں نے ’گن کنٹرول‘ سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا وہیں ٹرمپ کے حامیوں نے بھی مظاہرے کیے۔
 

صدرنے ان مقامات کا دورہ نہیں کیا جہاں فائرنگ کے واقعات ہوئے تھے۔ ان علاقوں میں ڈیٹن کا تفریحی مقام اور الپاسو میں واقع سپر اسٹور  وال مارٹ شامل ہے جہاں ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرکے 31 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔


 

ٹیکساس کے سرحدی شہر الپاسو میں چار دن قبل ایک مسلح شخص نے 22 افراد کو ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔ ان واقعات پر سیاستدانوں نے صدر پر تنقید کی تھی۔

اس دورے میں انہوں نے فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں اور متاثرہ افراد سے بھی گفتگو کی۔
 

 

واشنگٹن سے روانہ ہوتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں الپاسو کے سابق رکن کانگریس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹو ررک کو چاہیے کہ واقعات میں ہلاک افراد، زخمیوں اور قانون نافذ کرنے والوں کی عزت کا خیال کرتے ہوئے خاموش رہیں۔

ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی کانگریس کی رکن ورونیکا اسکوبار جن کے حلقے میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں کے سپر اسٹور میں فائرنگ ہوئی تھی۔ انہوں نے ٹرمپ کے ہمراہ شہر کے دورے کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔