وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کا خط موصول ہو گیا ہے۔ یہ خط گزشتہ جون میں دونوں ملکوں کی سربراہ کانفرنس کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔
پریس سیکٹری سارا سینڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں خطوط کے تبادلے کا مقصد سربراہ ملاقات کے دوران طے ہونے والے معاملات کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لینا ہے۔
سربراہ ملاقات میں دونوں فریقین نے جزیر نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عظم کا اظہار کیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم نے جس مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے تھے اُس میں یہ تفصیل بیان نہیں کی گئی کہ کیسے اور کب جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے آج جمعرات کے روز ایک ٹویٹ کے ذریعے شمالی کوریا کے لیڈر کم کی طرف سے ’’ایک اچھا خط‘‘ بھیجنے پر اُن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں۔ اپنی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے کوریائی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی باقیات واپس کرنے پر بھی اُن کا شکریہ ادا کیا۔
A very nice note from Chairman Kim of North Korea. Great progress being made! pic.twitter.com/6NI6AqL0xt
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 12, 2018
صدر ٹرمپ کے ٹویٹ سے چند گھنٹے قبل نائب صدر مائک پینس نے کوریائی جنگ میں لڑنے والے 55 امریکی فوجیوں کی باقیات کی واپسی کے حوالے سے ہوائی میں ایک تقریب کی صدارت کی ۔ اس موقع پر نائب صدر پینس نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے سربراہ ملاقات کے دوران شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے اُن امریکی فوجیوں کے باقیات کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا جو 1950-53 میں ہونے والی کوریائی جنگ میں مارے گئے تھے۔ کوریائی جنگ میں حصہ لینے والے لگ بھگ 7,700 امریکی فوجی اب بھی لاپتہ ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے 5,300 امریکی فوجی اب بھی شمالی کوریا میں موجود ہیں۔
اس موقع پر مائک پینس نے کہا کہ کچھ لوگ کوریائی جنگ کو ایک ایسی جنگ سے تعبیر کرتے ہیں جسے فراموش کر دیا گیا ہے۔ تاہم اب ہمارے یہ لوگ واپس لوٹ رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ امریکی فوجیوں کی ان باقیات کی سب سے پہلے فورینزک جانچ کی جائے گی تاکہ اُن کی شناخت کا پتہ لگایا جا سکے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے ان امریکی فوجیوں کی شناخت کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں اور اُن کی شناخت معلوم کرنے میں کئی ماہ یا سال لگ سکتے ہیں۔