ٹرمپ۔آبے ملاقات، شمالی کوریا ایجنڈے پر سرفہرست

صدر ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے (فائل)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے آج پام بیچ، فلوریڈا میں صدر ٹرمپ کے ’مارا لاگو‘ کے نجی گھر پر ملاقات کریں گے، جس میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے حوالے سے خطے میں موجود خطرات کے بارے میں خاص طور پر غور کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے ملاقات کا عندیہ دے چکے ہیں اور جاپان میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ شاید ایسی ملاقات میں صدر ٹرمپ شمالی کوریا کو کوئی رعایت دینے پر رضامند ہوسکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، صدر ٹرمپ کی شمالی کوریا کے لیڈر سے ملاقات مئی کے آخر یا جون کے شروع میں متوقع ہے۔ تاہم، اس ملاقات کے مقام کے بارے میں ابھی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔

جاپان چاہتا ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ کوئی ایسا معاہدہ نہ کریں جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے شمالی کوریا کے جوہری میزائلوں کے پروگرام کو ختم کرنے کی بات تو کی گئی ہو، تاکہ امریکہ اُن سے کوئی خطرہ رہے؛ تاہم چھوٹے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو ختم کرنے کی شرط نہ رکھی جائے جن سے جاپان کو براہ راست خطرہ درپیش ہے۔

جاپانی وزیر اعظم آبے یہ بھی چاہتے ہیں کہ شمالی کوریائی لیڈر سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ جاپان کے اُن شہریوں کا مسئلہ بھی اُٹھائیں جنہیں شمالی کوریا نے طویل عرصے سے اغوا کر رکھا ہے۔

جاپانی وزیر اعظم آبے تین روزہ امریکی دورے پر آج فلوریڈا پہنچ رہے ہیں اور صدر ٹرمپ سے اُن کی بات چیت کا سلسلہ دو روز تک جاری رہے گا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں راہنما اس ملاقات سے سیاسی فائدہ اُٹھا سکتے ہیں، کیونکہ صدر ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت جیسے پیچیدہ مسئلے کا سامنا ہے جبکہ جاپانی وزیر اعظم پر بھی اندرون ملک اقربا پروری کے الزامات کے باعث اُن کی مقبولیت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی 15 ماہ سے جاری صدارت کے دوران جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے سے قریبی تعلق قائم کر لیا ہے اور دونوں راہنما امریکہ اور جاپان میں گولف کھیلتے بھی نظر آتے رہے ہیں۔

ٹوکیو میں اس بات کا خدشہ پایا جاتا ہے کہ اس ملاقات کے دوران اس بات کا امکان ہے کہ صدر ٹرمپ سیکورٹی سے متعلق معاملات کو پیچیدہ تجارتی تعلقات کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ روانہ ہونے سے قبل جاپانی وزیر اعظم آبے نے ٹوکیو میں کہا، ’’میں امریکہ کے ساتھ شمالی کوریا کے مسئلے اور اقتصادی اُمور پر تعاون کا اعادہ کرتا ہوں اور بتانا چاہتا ہوں کہ جاپان اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہیں۔‘‘

’کیوٹو نیوز ایجنسی‘ کے مطابق، وزیر اعظم آبے نے گزشتہ ہفتے جاپانی پارلیمان کو بتایا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ سے شمالی کوریا کے ایسے تمام تر میزائلوں کے خاتمے کیلئے کہیں گے جو جاپان تک پہنچ سکتے ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ محض بین البراعظمی میزائلوں کا خاتمہ جاپان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس کے جواب میں وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ صدر ٹرمپ امریکی شہریوں کے علاوہ امریکی اتحادیوں کی سلامتی کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔