امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازع کشمیر کے حل کے لیے ایک مرتبہ پھر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پیر کو ون آن ون ملاقات ہوئی۔ جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے کشمیر سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اُس موقع پر صدر ٹرمپ نے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔
اُن کے بقول اگر دونوں ممالک کے سربراہان چاہیں تو وہ کشمیر کے معاملے پر ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی عمران خان سے ملاقات میں کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیش کش کرچکے ہیں۔
President @realDonaldTrump just kicked off a full slate of bilateral meetings on the sidelines of #UNGA! He spoke with PM @ImranKhanPTI of Pakistan about opportunities to build on energy cooperation and trade ties between our two countries. pic.twitter.com/XzgQy1bX3L
— The White House (@WhiteHouse) September 23, 2019
صدر ٹرمپ نے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہمراہ ریلی میں شرکت کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں پاکستان کے بارے میں بہت جارحانہ بیان دیا جسے وہاں موجود 50 ہزار سے زائد بھارتی نژاد امریکیوں نے بہت سراہا۔ تاہم اُن کے نزدیک یہ بہت جارحانہ بیان تھا۔
عمران خان نے اُس موقع پر کہا کہ بھارت پاکستان سے بات کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ لہذا دنیا کا طاقتور ترین ملک ہونے کی حیثیت سے امریکہ پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے اس بحرانی کیفیت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کے سابق صدور نے پاکستان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا حالانکہ پاکستان نے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے قابل قدر کام کیا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں موجود ہیں۔ جہاں اُن کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پیر کو انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان، سوئس کنفیڈریشن کے صدر ییلی مورر اور دیگر سے بھی ملاقاتیں کیں۔
عمران خان اٹلی کے اپنے ہم منصب گیوسپے کانتے سے بھی کچھ دیر کے ملے۔
پیر کے روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی بھی شامل تھے۔