پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کیے جانے کے لیے دی گئی درخواست کو رد کردیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری کہتی ہیں کہ ٹوئٹر انتظامیہ کا صدر عارف علوی کونوٹس مضحکہ خیز ہے۔
شیریں مزاری نے صدر عارف علوی کو موصول ایک ای میل کا عکس ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوئٹر مودی کا ترجمان بننے کے چکر میں تمام حدیں عبور کر گیا۔
ٹوئٹر نے جن اہم شخصیات کو نوٹس جاری کیے ہیں ان میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بھی شامل ہیں۔ جن کے کشمیر کے حالات پر کیے جانے والے ٹوئٹ کے بعد بھارتی حکومت نے ٹوئٹر انتظامیہ سے مراد سعید کا اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست کی تھی۔
بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر ٹوئٹر انتظامیہ نے مراد سعید سے رابطہ کیا اور بھارت کی شکایت سے مراد سعید کو باقاعدہ آگاہ کیا۔
اس پر مراد سعید نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہم کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموش نہیں رہیں گے اور بھارتی جارحیت کو دنیا بھر میں بے نقاب کریں گے۔
پاکستان کی حکومت نے بھی کشمیر سے متعلق بیان دینے والے اپنے شہریوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش پر ٹوئٹر کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔
وزیرِ اعظم کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹوئٹر کے علاقائی دفتر میں سرکاری سطح پر شکایت دائر کرتے ہوئے اکاؤنٹس معطل کرنے کی وضاحت مانگی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے ٹوئٹر کو 200 سے زائد اکاؤنٹس کی تفصیلات دی ہیں اور ٹوئٹر سے ان اکاؤنٹس کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ارسلان خالد کے بقول ٹوئٹر کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی سیاسی بحث پر قدغنیں لگائیں۔
دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ کشمیر سے متعلق مواد لگانے پر ان کا اکاؤنٹ معطل کیا گیا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران متعدد پاکستانیوں نے ٹوئٹر کو کشمیریوں کی حمایت کرنے والے اکاؤنٹس کی معطلی کی اطلاع دی ہے جس کا اظہار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی کیا گیا۔
ٹوئٹر کے اس اقدام کے بعد پاکستان میں ’اسٹاپ سسپینڈنگ پاکستانیز‘ (STOPSUSPENDINGPAKISTANIS#) کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے اکاؤنٹ معطل ہونے کی شکایت کرنے والوں میں صحافی، سماجی رہنماء اور سرکاری حکام شامل ہیں جنہوں نے کشمیر کی حالیہ صورتِ حال پر ٹوئٹ کیے تھے۔
قبل ازیں اتوار کو پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے ٹوئٹر اور فیس بُک انتظامیہ سے کشمیر کی حمایت میں مواد شیئر کرنے والے پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش کے معاملے پر بات کی ہے۔
اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں آصف غفور کا کہنا تھا کہ سماجی رابطے کی ان بڑی ویب سائٹس کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز میں زیادہ تر بھارتی شہری کام کرتے ہیں، یہی ان اکاؤنٹس کی بندش کی بڑی وجہ ہے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے جولائی سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت کی جانب سے موصول ہونے والی 422 درخواستوں میں 18 فی صد پر عمل کرتے ہوئے متعدد اکاؤنٹس بلاک کیے جب کہ دوسری جانب اس عرصے میں پاکستان کی جانب سے کی گئی تمام درخواستوں کو مسترد کیا تھا۔