پاکستان کے صدر عارف علوی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس بل پر بھی دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نیب آرڈیننس پر دستخط نہ کرنے سے متعلق ایوانِ صدر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "بدقسمتی سے نیب کے قوانین میں خامیاں موجود تھیں۔ اس قانون کا سیاسی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "میں ذاتی طورپر آئین کی پاسداری کرتاہوں، ہمیں قرآن و سنت کے احکامات پرعمل کرنا چاہیے اورسب سے بڑھ کرمیں اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں اوراس سے معافی کاطلب گار ہوں۔اس لیے مجھے تکلیف کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میرا ضمیر مجھے اس بل پر دستخط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔"
نیب کے 1999 کے صدارتی آرڈیننس کا ترمیمی بل پہلے بھی صدر کو دستخظ کے لیے ارسال کیا گیا تھا۔ البتہ انہوں نے اس وقت یہ بل مزید غور اور تفصیلی بحث کے لیے واپس وزیرِ اعظم کو بھیج دیا تھا۔
Unfortunately there were flaws in NABs implementation. It was misused for political exigencies by those in power & by vested interests. While public clamored for return of looted wealth, long judicial processes & poor prosecution failed most efforts. Instead of improving the law
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) June 20, 2022
رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں نیب ترمیمی بل منظور کیا گیا تھا۔اس بل کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017 کا ترمیم بل بھی منظور ہوا تھا۔
اس سے قبل صدرِ مملکت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی کے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اتوار کو دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اسے واپس ارسال کر دیا تھا۔
صدرِ پاکستان کا نیب ترمیمی بل پر دستخط سے انکار پر کہنا تھا کہ کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے اس قانون کو مزید بہتر، خامیوں سے پاک اور مضبوط کرنے کے بجائے ہم اسے مزید کمزور کر رہے ہیں۔
Unfortunately there were flaws in NABs implementation. It was misused for political exigencies by those in power & by vested interests. While public clamored for return of looted wealth, long judicial processes & poor prosecution failed most efforts. Instead of improving the law
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) June 20, 2022
صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ اس قانون میں کی جانے والی تبدیلیاں احتساب کی دھجیاں بکھیر دیں گی۔ جو معاشرے کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
ان کے بقول غریب آدمی کو چھوٹے جرائم کے لیے جیل جانا ہوگا جب کہ بدعنوان امیر کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہو گی کہ وہ مزید لوٹ مار کر سکے۔
Therefore, with deep discomfort and pain, I state that my conscience does not allow me to sign this Bill.Please read his complete response here👇https://t.co/G8ldHlJVKL
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) June 20, 2022
آرٹیکل 75 کے مطابق صدرِ مملکت پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو صرف ایک مرتبہ ہی واپس بھجوا سکتے ہیں جس کے بعد اگر یہ قوانین پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پاس کر لیے جائیں تو اس کے بعد 10 دن کے اندر صدر کو ان پر دستخط کرنے ہوتے ہیں۔
صدر کی جانب سے نیب کے ترمیمی آرڈیننس پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ قانون بن جائے گا کیوں کہ جمعرات9 جون کو یہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظور کیا جا چکا ہے۔ آئین کے مطابق 10 دن کے اندر یہ بل نافذ العمل ہوجائیں گے۔ تاہم صدر عارف علوی نے ان بلوں پر دستخط نہ کرکے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔