یورپی یونین روس کے خلاف سخت اقدامات کرے: پوروشنکو

صدر پوروشنکو

صدر پوروشنکو نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ " یوکرین کی حمایت کے لیے اپنی مضبوط پوزیشن کا اظہار کرے۔"

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے یورپی یونین پر زور دیاہے کہ وہ روس کے خلاف سخت اقدامات کرے۔

مسٹر پوروشنکو کی ویب سائیٹ کے مطابق یہ بات انھوں نے یورپی کونسل کے صدر ہرمین وین رومپیو سے گفتگو میں کہی۔

پوروشنکو نے وین رومپیو کو ان نئے شواہد کے بارے میں بھی آگاہ کیا جن کے مطابق مبینہ طور پر سرحد پار روس سے باغی فوجی بھاری فوجی سازوسامان اور اسلحے کے ساتھ یوکرین میں داخل ہوئے۔

انھوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ " یوکرین کی حمایت کے لیے اپنی مضبوط پوزیشن کا اظہار کرے۔"

یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بدھ کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا اجلاس ہونے جا رہا ہے۔

برسلز میں موجود سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ یورپی یونین کے رہنما روس پر ممکنہ طور پر نئی پابندیوں کی اجازت دے سکتے ہیں۔

یوکرین روس پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ اس کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کررہا ہے اور اس نے روس کی سرحد پار کرنے والے باغیوں کی طرف سے بھی اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

ماسکو ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

مشرقی یوکرین کے علاقوں میں کئی ماہ سے روس نواز علیحدگی پسند کیئف کے خلاف مسلح مزاحمت کرتے چلے آرہے ہیں اور یہاں سکیورٹی فورسز اور باغیوں میں جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔

ادھر منگل کو مشرقی یوکرین میں ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملے میں کم ازکم 11 افراد ہلاک ہو گئے۔

سنیزنہے نامی علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ باغیوں نے اس حملے کا الزام یوکرین کی فضائیہ پر عائد کیا۔

یوکرین کی فوج کے ایک ترجمان آندرے لیسیونکو نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیر کے بعد سے یوکرین کے کسی بھی فوجی جہاز نے مشرقی علاقے پر پرواز نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا اس اشتعال انگیزی میں روس ملوث ہوسکتا ہے۔

کیئف نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا روس کی فوج نے پیر کو لوہانسک کے قریب یوکرین کا ایک مال بردار فوجی طیارہ مار گرایا تھا۔ ماسکو کی طرف سے اس پر کسی طرح کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔