۔ پوپ فرانسس نے کہا ہےکہ ویٹیکن میوزیم میں نو آبادیاتی دور کےان نوادرات کی واپسی کے لیے بات چیت جاری ہے جو کینیڈا کےآبائی باشندوں سے لوٹےگئے تھے ۔ انہوں نے ویٹیکن میوزم میں موجود مسائل پیدا کرنے والی دیگراشیا کو بھی "ہر معاملے کے الگ الگ جائزے" کی بنیاد پرواپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
پوپ فرانسس نے ہنگری سے وطن جاتے ہوئےاتوار کو طیارے میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر آپ کوئی چیز چوری کرتے ہیں تو آپ کو اسے واپس کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں پوپ نے پارتھینان کے مجسموں کے تین ٹکڑے یونان واپس کیے ہیں جو دو صدیوں سے ویٹیکن میوزیم میں موجود تھے۔
پوپ نے کہا کہ ان نوادرات کی اصل مالکوں کو واپسی ایک درست قدم تھا اور جب اس طرح کی واپسی ممکن ہو تو میوزیمز کو اس کا آغاز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں جہاں آپ چیزیں واپس کر سکتے ہیں، وہاں ایسا کرنا ضروری ہے اور یہ بہتر ہے۔
پوپ نے کہا "یہ سب کے لیےاس لیے اچھا ہےتاکہ آپ کو کسی اور کی جیب میں ہاتھ ڈالنے کی عادت نہ پڑے۔"
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس کا یہ بیان اس سوال پر ان کا پہلا تبصرہ تھا جس نے یورپ اور شمالی امریکہ کے بہت سے عجائب گھروں کو اپنے نسلی اور بشریاتی مجموعوں کا جائزہ لینے پر مجبور کیا ہے۔
نوادرات کی واپسی کی بحث نے افریقہ، امریکہ اور ایشیا کی نو آبادیاتی فتوحات اور اصل ممالک اور برادریوں کی طرف سےلوٹے ہوئے نوادرات کی واپسی کے مطالبات کے درمیان خاصی گرما گرمی اختیار کر لی ہے۔
کینیڈا میں پوپ فرانسس کی آبائی باشندوں سے معافی
پوپ فرانسس نے گزشتہ برس جولائی میں کینیڈا کا چھ روزہ دورہ کیا تھا جہاں پوپ نے کینیڈا بھر کے کیھتولک اسکولوں میں کینیڈا کی آبائی نسلوں سے کی جانے والی بدسلوکی اور جبری طور پر مقامی ثقافت کے خاتمے سے متعلق چرچ کے کردار پر معافی مانگی تھی ۔
اپنے خطاب میں پوپ نے مفاہمت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ "انہیں یہ سوچ کر تکلیف ہوئی کہ کیتھولک ان پالیسیوں کا حصہ رہے ہیں' جس کی وجہ سے کمیونٹیوں اور افراد سے ان کی ثقافتی اور روحانی شناخت چھین لی گئی اور متعصبانہ و امتیازی رویوں کو پروان چڑھایا گیا۔"
کینیڈا کی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ 19ویں صدی سے لے کر1970 کی دہائی تک سرکاری امداد سے چلنے والے عیسائی اسکولوں میں جسمانی اورجنسی زیادتیاں ہورہی تھیں۔
SEE ALSO: قبائلی بچوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر جسٹن ٹروڈو کا پوپ فرانسس سے معافی مانگنے کا مطالبہخبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 1981 اور 1996کے درمیان ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ آبائی باشندوں کے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر کے بورڈنگ ا سکولوں میں لایا گیا۔ بہت سے بچوں کو بھوکا مارا گیا، ان کی مادری زبانیں بولنے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جسے کینیڈا کے سچائی اور مصالحتی کمیشن نے 'ثقافتی نسل کشی' سے تعبیر کیا ہے۔
کیتھولک مذہبی احکامات کینیڈا کے 139 رہائشی اسکولوں میں سے 66 میں عمل میں لائے گئے ، جہاں ہزاروں بچے بیماری، آگ اور دیگر وجوہات سے مر گئے تھے۔
گزشتہ سال برٹش کولمبیا کے ایک سابق رہائشی اسکول میں 215 بچوں کی باقیات دریافت ہوئی تھیں۔ اس کے بعد سے ملک بھر کے دیگر سابق رہائشی اسکولوں میں مزید سینکڑوں بچوں کی مشتبہ باقیات کا پتہ چلا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔