کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس یونان کے جزیرے لیسبوس کے دورے سے واپسی پر اپنے ہمراہ 12 شامی پناہ گزینوں کو بھی روم لے آئے ہیں۔
"دی ہولی سی" کے مطابق ان پناہ گزینوں میں چھ بچوں سمیت تین مسلمان خاندان شامل ہیں جو کہ ویٹیکن میں رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ پوپ پناہ گزینوں کو "خوش آمدید کہنے کا اظہار" کرنا چاہتے تھے۔
یہ تینوں خاندان شام کے تین مختلف شہروں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے گھر بمباری میں مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے۔
پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ ان افراد کو روم لے کر آنے کا فیصلہ "کلی طور پر انسانیت" کی بنیاد پر تھا اور یہ کوئی سیاسی قدم نہیں۔
پوپ کا یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دیگر ممالک سے جنگوں اور شورش کی وجہ سے فرار ہو کر لاکھوں لوگوں نے یورپ کا رخ کیا ہے جہاں ان کی آمد سے ایک بحرانی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ متعدد یورپی ملکوں میں ان پناہ گزینوں کی اپنے ہاں آمد کو روکنے کے لیے مختلف اقدام بھی کیے جا رہے ہیں۔
لیسبوس سے روانگی سے قبل پوپ نے مقامی مسیحی رہنماؤں کے ہمراہ ایک اعلامیے پر دستخط کیے جس میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ تارکین وطن کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ضرورتمندوں کو عاضی پناہ بھی دے۔
قبل ازیں پوپ فرانسس نے لیسبوس میں موریا کے مرکز کا بھی دورہ کیا جہاں موجود بچے اور بڑے تارکین وطن انھیں اپنی حالت زار بتاتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔
پوپ نے یہاں سے بچوں کی بنائی ہوئی تصویریں بھی وصول کیں۔ انھوں نے اپنے عملے سے کہا کہ ان تصویروں کو دوہرا نہ کیا جائے "مجھے یہ میرے میز پر چاہیئں۔"