بینڈکٹ نے ان مذہبی عالموں کی خوب خبر لی جو ان کے خیال میں وٹیکن کی تعلیمات سے رو گردانی کر رہے تھے
واشنگٹن —
پوپ ایمریٹس بینڈکٹ جنھوں نے گذشتہ مہینے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، آج کل روم کے نواح میں کاسٹل گاندولفو میں رہ رہے ہیں۔ اس دوران بڑے بڑے رومن کیتھولک پادری جنہیں کارڈنلز کہتے ہیں، ان کا جانشین منتخب کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
کارڈنل جوزف رتزنگر کو پوپ جان پال دوم کی وفات کے بعد، 19 اپریل، 2005 کو، پوپ منتخب کیا گیا تھا ۔ رتزنگر نے بینڈکٹ شانزدہم کا نام اختیار کیا اور وہ تقریباً آٹھ برس پوپ کے عہدے پر فائز رہے۔ گذشتہ مہینے انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔ گذشتہ 600 برسوں میں ایسا کرنے والے وہ پہلے پوپ ہیں، اور ماہرین کہتے ہیں کہ انھوں نے ملا جلا ورثہ چھوڑا ہے۔
پوپ بینڈکٹ کے سوانح نگار برینن پرسِل کہتے ہیں کہ انہیں اول تا آخر ایک معلم کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ ’’پوپ کی حیثیت سے ان کا ورثہ ان کی تحریروں کی شکل میں باقی رہے گا۔ اس کے علاوہ ان کی مذہبی تعلیمات، پوپ کی حیثیت سے ان کے خطوط، اور ان کی بہت سی دستاویزات بھی ان کا قیمتی ورثہ ہیں۔ اور جو لوگ وہ تحریریں پڑھتے ہیں جو آن لائن دستیاب ہیں، انہیں اندازہ ہو گا کہ چرچ کی تعلیمات میں اس شخص نے کتنا حیرت انگیز اضافہ کیا ہے۔‘‘
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے فادر تھامس ریس کہتے ہیں کہ بینڈکٹ نے ان مذہبی عالموں کی خوب خبر لی جو ان کے خیال میں وٹیکن کی تعلیمات سے رو گردانی کر رہے تھے۔ ’’چرچ کے نظریے، اس کے بنیادی اعتقادات اور روایات کے بارے میں ان کے خیالات بڑے پختہ تھے ۔ وہ ایسے پادریوں اور مذہبی عالموں پر تنقید کرنے میں ذرا بھی پس و پیش نہیں کرتے تھے، جو ان سے اختلاف کی جرأت کرتے تھے، اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ انہیں خاموش کر دیا جائے۔‘‘
بعض ماہرین نے مانع حمل طریقوں کے استعمال، ہم جنسوں کے درمیان شادی، سٹم سیل ریسرچ، اور شادی شدہ پادریوں جیسے معاملات میں، پوپ بینڈکٹ پر قدامت پسند ہونے کا ٹھپا لگایا ہے ۔ لیکن شکاگو میں منڈیلیان سمیناری کے ریکٹر فادر رابرٹ بارون کہتے ہیں کہ آپ پوپ کے عہدے کی وضاحت کے لیے سیاسی لیبل استعمال نہیں کر سکتے۔
’’ایسا نہیں ہے کہ ان معاملات میں پوپ اپنے نظریات تبدیل کرنے لگے ہیں، اور اب کوئی لبرل پوپ ہوتا ہے اور کوئی قدامت پسند پوپ اور سب اپنی اپنی کہتے ہیں ۔ پوپ بینڈکٹ کی تعلیمات وہی تھیں جو پوپ جان پال دوم کی تھیں، جو پوپ پال چہارم کی تھیں، جو پوپ جان XXIII اور پوپ پیوسXII کی تھیں ۔ بینڈکٹ کی تعلیمات چرچ کے عظیم اخلاقی نظریات کی عکاس تھیں۔‘‘
پوپ بینڈکٹ کے دور میں بچوں کی ساتھ جنسی زیادتیوں کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ مسئلہ پوپ جان پال کی زندگی کے آخری برسوں میں ظاہر ہو چکا تھا۔
فادر بارون کہتے ہیں کہ یہ وہ وقت تھا جب جوزف رتزنگر، کانگریگیشن آف دی ڈوکٹرین آف دی فیتھ کے پریفیکٹ تھے۔ ’’میں نے یہاں شکاگو میں اس بورڈ کے لوگوں سے جو اس معاملے کی تفتیش کر رہے تھے، سنا ہے کہ روم میں انہیں سب سے زیادہ اعتماد رتزنگر پر تھا ۔ وہ ان کی بات سنتے تھے اور مسئلے کو سمجھتے تھے ۔جو لوگ انہیں جانتے ہیں، ان سب نے یہی کہا ہے کہ انھوں نے اس بارے میں جو کچھ پڑھا، اس پر انہیں سخت صدمہ ہوا تھا ۔ ایک طرح سے اس معاملے کی سنگینی کے بارے میں، ان کی آنکھیں کھل گئی تھیں۔ اور پھر انھوں نے اس وقت، اور پھر بعد میں پوپ بننے کے بعد، اس مسئلے کے بارے میں بڑا جارحانہ انداز اختیار کیا۔‘‘
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ انھوں نے ایسے ضابطے اور طریقۂ کار بنائے جن کے ذریعے جنسی بد سلوکی میں ملوث پادریوں کو فوری طور پر علیحدہ کیا جا سکتا تھا۔ بینڈکٹ نے بد سلوکی کے واقعات پر معذرت کی اور اس کا شکار ہونے والے بعض لوگوں سے ملے۔
لیکن بینڈکٹ کے عہد میں کچھ اور قابلِ ذکر واقعات بھی ہوئے۔ 2006 میں ریگنزبرگ میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے ایک بازنطینی بادشاہ کے الفاظ کا حوالہ دیا جسے مسلمانوں نے اسلام پر حملہ قرار دیا ۔ دنیائے اسلام میں اس تقریر پر احتجاج ہوئے۔ بعد میں وہ ترکی گئے۔ اس دورے میں انھوں نے شہر کی مشہور بلیو موسک میں استنبول کے مفتی اعظم کے ساتھ دعا میں شرکت کی۔
2009 میں ، جب بینڈکٹ نے چار کٹر قدامت پسند پادریوں کو چرچ سے خارج کیے جانے کا اقدام منسوخ کر دیا، تو اس پر بڑی لے دے ہوئی ۔ ان میں ایک ایسے پادری بھی تھے جنہوں نے ہولوکاسٹ سے انکار کیا تھا ۔
گذشتہ اکتوبر میں بینڈکٹ کے بٹلر کو پوپ کے چیمبرز سے خفیہ اور حساس نوعیت کے کاغذات چرانے اور انہیں اخبارات کو فراہم کرنے کے الزام میں سزا دی گئی۔ بینڈکٹ نے بعد میں اس بٹلر کو معاف کر دیا۔
گذشتہ مہینے بینڈکٹ نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ ان میں اتنی توانائی نہیں ہے کہ وہ پوپ کے فرائض انجام دے سکیں۔
برسٹول یونیورسٹی میں دینیات کے پروفیسر جارج فرزوکو کہتے ہیں کہ ان کا یہ فیصلہ بھی اس ورثے کا حصہ ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ’’ایک چیز کا جس کا مستقبلِ قریب میں، بلکہ کئی صدیوں تک سب سے زیادہ اثر ہو گا وہ یہ ہے کہ اب ہر مرتبہ جب کسی پوپ میں بڑھاپے کے آثار نظر آنے شروع ہوں گے، تو فوری طور پر سرگوشیاں شروع ہو جائیں گی ۔ لوگ کہنے لگیں کے کیا یہ پوپ بھی وہی کریں گے جو بینڈکٹ نے کیا تھا ؟ کیا وہ اپنی گرتی ہوئی جسمانی حالت کے پیشِ نظر جس سے نہ صرف ان کی صحت بلکہ چرچ کی عافیت بھی متاثر ہو سکتی ہے، استعفیٰ دے دیں گے ؟‘‘
پوپ ایمریٹس بینڈکٹ اگلے چند مہینوں کے لیے کاسل گاندولفو میں رہیں گے۔ اس کے بعد وہ وٹیکن میں ایک کوونٹ میں منتقل ہو جائیں گے اور اپنی زندگی عبادت اور تصنیف و تالیف کے لیے وقف کر دیں گے۔
کارڈنل جوزف رتزنگر کو پوپ جان پال دوم کی وفات کے بعد، 19 اپریل، 2005 کو، پوپ منتخب کیا گیا تھا ۔ رتزنگر نے بینڈکٹ شانزدہم کا نام اختیار کیا اور وہ تقریباً آٹھ برس پوپ کے عہدے پر فائز رہے۔ گذشتہ مہینے انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔ گذشتہ 600 برسوں میں ایسا کرنے والے وہ پہلے پوپ ہیں، اور ماہرین کہتے ہیں کہ انھوں نے ملا جلا ورثہ چھوڑا ہے۔
پوپ بینڈکٹ کے سوانح نگار برینن پرسِل کہتے ہیں کہ انہیں اول تا آخر ایک معلم کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ ’’پوپ کی حیثیت سے ان کا ورثہ ان کی تحریروں کی شکل میں باقی رہے گا۔ اس کے علاوہ ان کی مذہبی تعلیمات، پوپ کی حیثیت سے ان کے خطوط، اور ان کی بہت سی دستاویزات بھی ان کا قیمتی ورثہ ہیں۔ اور جو لوگ وہ تحریریں پڑھتے ہیں جو آن لائن دستیاب ہیں، انہیں اندازہ ہو گا کہ چرچ کی تعلیمات میں اس شخص نے کتنا حیرت انگیز اضافہ کیا ہے۔‘‘
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے فادر تھامس ریس کہتے ہیں کہ بینڈکٹ نے ان مذہبی عالموں کی خوب خبر لی جو ان کے خیال میں وٹیکن کی تعلیمات سے رو گردانی کر رہے تھے۔ ’’چرچ کے نظریے، اس کے بنیادی اعتقادات اور روایات کے بارے میں ان کے خیالات بڑے پختہ تھے ۔ وہ ایسے پادریوں اور مذہبی عالموں پر تنقید کرنے میں ذرا بھی پس و پیش نہیں کرتے تھے، جو ان سے اختلاف کی جرأت کرتے تھے، اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ انہیں خاموش کر دیا جائے۔‘‘
بعض ماہرین نے مانع حمل طریقوں کے استعمال، ہم جنسوں کے درمیان شادی، سٹم سیل ریسرچ، اور شادی شدہ پادریوں جیسے معاملات میں، پوپ بینڈکٹ پر قدامت پسند ہونے کا ٹھپا لگایا ہے ۔ لیکن شکاگو میں منڈیلیان سمیناری کے ریکٹر فادر رابرٹ بارون کہتے ہیں کہ آپ پوپ کے عہدے کی وضاحت کے لیے سیاسی لیبل استعمال نہیں کر سکتے۔
’’ایسا نہیں ہے کہ ان معاملات میں پوپ اپنے نظریات تبدیل کرنے لگے ہیں، اور اب کوئی لبرل پوپ ہوتا ہے اور کوئی قدامت پسند پوپ اور سب اپنی اپنی کہتے ہیں ۔ پوپ بینڈکٹ کی تعلیمات وہی تھیں جو پوپ جان پال دوم کی تھیں، جو پوپ پال چہارم کی تھیں، جو پوپ جان XXIII اور پوپ پیوسXII کی تھیں ۔ بینڈکٹ کی تعلیمات چرچ کے عظیم اخلاقی نظریات کی عکاس تھیں۔‘‘
پوپ بینڈکٹ کے دور میں بچوں کی ساتھ جنسی زیادتیوں کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ مسئلہ پوپ جان پال کی زندگی کے آخری برسوں میں ظاہر ہو چکا تھا۔
فادر بارون کہتے ہیں کہ یہ وہ وقت تھا جب جوزف رتزنگر، کانگریگیشن آف دی ڈوکٹرین آف دی فیتھ کے پریفیکٹ تھے۔ ’’میں نے یہاں شکاگو میں اس بورڈ کے لوگوں سے جو اس معاملے کی تفتیش کر رہے تھے، سنا ہے کہ روم میں انہیں سب سے زیادہ اعتماد رتزنگر پر تھا ۔ وہ ان کی بات سنتے تھے اور مسئلے کو سمجھتے تھے ۔جو لوگ انہیں جانتے ہیں، ان سب نے یہی کہا ہے کہ انھوں نے اس بارے میں جو کچھ پڑھا، اس پر انہیں سخت صدمہ ہوا تھا ۔ ایک طرح سے اس معاملے کی سنگینی کے بارے میں، ان کی آنکھیں کھل گئی تھیں۔ اور پھر انھوں نے اس وقت، اور پھر بعد میں پوپ بننے کے بعد، اس مسئلے کے بارے میں بڑا جارحانہ انداز اختیار کیا۔‘‘
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ انھوں نے ایسے ضابطے اور طریقۂ کار بنائے جن کے ذریعے جنسی بد سلوکی میں ملوث پادریوں کو فوری طور پر علیحدہ کیا جا سکتا تھا۔ بینڈکٹ نے بد سلوکی کے واقعات پر معذرت کی اور اس کا شکار ہونے والے بعض لوگوں سے ملے۔
لیکن بینڈکٹ کے عہد میں کچھ اور قابلِ ذکر واقعات بھی ہوئے۔ 2006 میں ریگنزبرگ میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے ایک بازنطینی بادشاہ کے الفاظ کا حوالہ دیا جسے مسلمانوں نے اسلام پر حملہ قرار دیا ۔ دنیائے اسلام میں اس تقریر پر احتجاج ہوئے۔ بعد میں وہ ترکی گئے۔ اس دورے میں انھوں نے شہر کی مشہور بلیو موسک میں استنبول کے مفتی اعظم کے ساتھ دعا میں شرکت کی۔
2009 میں ، جب بینڈکٹ نے چار کٹر قدامت پسند پادریوں کو چرچ سے خارج کیے جانے کا اقدام منسوخ کر دیا، تو اس پر بڑی لے دے ہوئی ۔ ان میں ایک ایسے پادری بھی تھے جنہوں نے ہولوکاسٹ سے انکار کیا تھا ۔
گذشتہ اکتوبر میں بینڈکٹ کے بٹلر کو پوپ کے چیمبرز سے خفیہ اور حساس نوعیت کے کاغذات چرانے اور انہیں اخبارات کو فراہم کرنے کے الزام میں سزا دی گئی۔ بینڈکٹ نے بعد میں اس بٹلر کو معاف کر دیا۔
گذشتہ مہینے بینڈکٹ نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ ان میں اتنی توانائی نہیں ہے کہ وہ پوپ کے فرائض انجام دے سکیں۔
برسٹول یونیورسٹی میں دینیات کے پروفیسر جارج فرزوکو کہتے ہیں کہ ان کا یہ فیصلہ بھی اس ورثے کا حصہ ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ’’ایک چیز کا جس کا مستقبلِ قریب میں، بلکہ کئی صدیوں تک سب سے زیادہ اثر ہو گا وہ یہ ہے کہ اب ہر مرتبہ جب کسی پوپ میں بڑھاپے کے آثار نظر آنے شروع ہوں گے، تو فوری طور پر سرگوشیاں شروع ہو جائیں گی ۔ لوگ کہنے لگیں کے کیا یہ پوپ بھی وہی کریں گے جو بینڈکٹ نے کیا تھا ؟ کیا وہ اپنی گرتی ہوئی جسمانی حالت کے پیشِ نظر جس سے نہ صرف ان کی صحت بلکہ چرچ کی عافیت بھی متاثر ہو سکتی ہے، استعفیٰ دے دیں گے ؟‘‘
پوپ ایمریٹس بینڈکٹ اگلے چند مہینوں کے لیے کاسل گاندولفو میں رہیں گے۔ اس کے بعد وہ وٹیکن میں ایک کوونٹ میں منتقل ہو جائیں گے اور اپنی زندگی عبادت اور تصنیف و تالیف کے لیے وقف کر دیں گے۔