امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔ طالبان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل اور قیدیوں کی رہائی کے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ پیر کی شام ہونے والی اس ویڈیو کانفرنس میں ملا برادر نے امریکی وزیرِ خارجہ پر واضح کیا کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز طالبان قیدیوں کی مکمل رہائی سے مشروط ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ نے عید الاضحیٰ کے موقع پر طالبان کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان رابطہ ایسے وقت ہوا ہے جب پیر کو افغانستان کے شہر جلال آباد کی جیل پر شدت پسند تنظیم داعش نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے بعد لگ بھگ 20 گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں 29 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد میں سیکیورٹی فورسز کے اہل کار اور قیدی بھی شامل ہیں۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں طے پانے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کی پابند ہے۔ افغان حکومت اب تک 4600 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکی ہے۔ تاہم اشرف غنی کی حکومت باقی ماندہ 400 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے گریزاں ہے۔
امن معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی اور طالبان عندیہ دے چکے ہیں کہ عید الاضحیٰ کے بعد بین الافغان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہو سکتا ہے۔
عمران خان اور اشرف غنی کا ٹیلی فونک رابطہ
ادھر پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان بھی پیر کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق عمران خان نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن، خطے کی امن و سلامتی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ بہت جلد فریقین بین الافغان مذاکرات شروع کر دیں گے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، دونوں ملکوں کے درمیان امن و یکجہتی کے لیے افغانستان، پاکستان ایکشن پلان کے آئندہ اجلاس کا منتظر ہے۔