امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات جاری کرنے کی پیش کش کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں یک طرفہ طور پر توسیع کا اعلان کیا تھا۔
صدر اشرف غنی نے ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ افغان حکومت طالبان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد عید الفطر کے موقع پر ملک کے کئی علاقوں بشمول کابل میں طالبان کو افغان عہدیداروں کے ہمراہ دیکھا گیا جسے امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس جنگ بندی کے باوجود ہفتہ کو افغانستان کے مشرقی شہر ننگرہار میں طالبان اور افغان حکومت کے عہدیداروں کے ایک اجتماع کو خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عید الفطر کے موقعے پر پیغام میں مائیک پومپیو نے کہا ہے: ''جیسا کہ صدر غنی نے افغان عوام سے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ امن بات چیت میں ضروری ہو گا کہ بین الاقوامی عناصر اور افواج کے کردار پر گفت و شنید شامل ہو''۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ''امریکہ اِن مذاکرات کی حمایت، سہولت کاری اور شرکت پر تیار ہے''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''خونریزی بند کرنے کا فائدہ افغانستان کے سبھی لوگوں کو ہو گا'' اور یہ کہ ''اس پیش کش کا معاشرے کے تمام طبقوں کی طرف سے وسیع تر مثبت رد عمل سامنے آ رہا ہے''۔
اُن کے الفاظ میں ''ہم نے اسلامی جمہوریہ افغانستان کی فوجوں اور پولیس کے طالبان عسکریت پسندوں کی ساتھ عید نماز ادا کرنے کی تصاویر دیکھی ہیں۔ اُن کے قائدین مل بیٹھ کر آپس میں گفتگو کرسکتے ہیں اور اپنے اختلافات کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''امن بات چیت کی ابتدا کرنا اس عزم کا اظہار ہو گا کہ متحد افغانستان کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، جس میں ملک کے تمام شہری امن اور عزت کے ساتھ رہ سکیں''۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ''امریکہ افغان حکومت، طالبان اور افغانستان کے تمام لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے، تاکہ امن سمجھوتا طے پاسکے، اور ایک سیاسی حل سامنے آئے جس کی بدولت اس لڑائی کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے''۔
اُنھوں نے عید الفطر کے موقعے پر امریکہ کی جانب سے افغانستان کے عوام کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، ''ہم عید کے موقع پر جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اِس سال امن کی کروٹ لیتی ہوئی نئی امید کے ساتھ، افغان عوام عید کی تعطیل اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزار رہے ہیں''۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے افغان حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ جنگ میں یک طرفہ توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایک بیان میں سیکرٹری جنرل نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان عوام کی طرف سے امن کی خواہش اور آواز پر توجہ دیں اور وہ بھی جنگ بندی میں توسیع کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان تنازع کا حل صرف تمام فریقوں کی شمولیت سے سیاسی مذاکرات میں ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لیے اقوام متحدہ، افغان حکومت اور تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
اُنھوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ امن کی کوششوں کو پٹڑی سے نا اترنے دیں اور ساتھ ہی ننگر ہار صوبے میں عید کے اجتماع پر حملے کی بھی مذمت کی۔