طیارہ ساز کمپنی بوئنگ مستقبل قریب میں ایسے طیارے متعارف کرانا چاہتی ہے جو پائلٹ کے بغیر پرواز کریں گے ۔ بوئنگ اس سلسلے میں اگلے سال اپنی اس ٹیکنالوجی پر تجربات کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی طیارہ ساز کمپنی نے یہ اعلان پیرس میں ہونے والے ایئر شو سے پہلے ایک بریفنگ میں کیا۔
بظاہر بغیر پائلٹ کے طیارے کا تصور ناممکن دکھائی دیتا ہے لیکن اپنے تیئں پرواز کرنے والے ڈرون بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ایک ہزار ڈالر سے بھی کم قیمت پر دستیاب ہیں۔
پراڈکٹ ڈولپمنٹ شعبے نائب صدر مائک سائنٹ کا کہنا تھا کہ خودکار طیاروں اور گاڑیوں کی ٹیکنالوجی کے زیادہ تر حصے با آسانی دستیاب ہیں ۔ انہیں اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
ان دنوں بھی جدید طیارے پہلے ہی خودکار طریقے سے پرواز کررہے ہیں اور پرواز کے دوران طیارے کو کمپیوٹر کنڑول کرتا ہے اور کمپیوٹر ہی اسے رن وے پر اتارتا ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے اس خودکار نظام کی وجہ سے فضائی کمپنیاں اپنے طیاروں میں پائلٹوں کی تعداد تین سے گھٹا کر دو چکی ہیں۔
سائنٹ کا کہنا تھا کہ میں خود ایک پائلٹ ہوں اور میں ان گرمیوں میں کاک پٹ کی یہ ٹیکنالوجی ٹیسٹ کرنے کی تیاری کررہا ہوں اور اگلے سال ہم ’ آرٹیفشل انٹیلی جینس‘(مصنوعی ذہانت) کی مدد سے طیارے کو اڑنے کا تجربہ کریں گے۔ یہ ٹیکنالوجی حالات کے مطابق اسی طرح کے فیصلے کر سکتی ہے جیسا کہ پائلٹ کرتا ہے۔
ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کا کہنا ہے پائلٹ کے بغیر پرواز کرنے والے طیاروں کو فضائی سفر کے حفاظتی معیار پورے کرنا ہوں گے اور انہیں حکام کو بھی قائل کرنا ہوگا جو ابھی تک یہ طے نہیں کر پائے ہیں کہ وہ خودکار طیاروں کے حفاظتی معیاروں پر پورا اترنے کی تصدیق کیسے کریں گے۔
سائنٹ کا کہنا تھا کہ ابھی ان کے ذہن میں خودکار طیارے کی ٹیکنالوجی کی کوئی واضح تصویر نہیں اور وہ اس کی کمپیوٹر پروگرامنگ پر کام کررہے ہیں۔
خود کار طیاروں کا منصوبہ آگے بڑھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فضائی سفر کی مانگ میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے سبب اگلے 20 برسوں کے دوران 15 لاکھ پائلٹوں کی ضرورت ہو گی۔
سائیٹ کا کہنا تھا کہ خود کار طیاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں بحفاظت لینڈ کر سکیں۔ جیسا کہ ایک امریکی طیارے کے کیپٹن چیسلی سلن برگر نے کیا تھا۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر ہم یہ پروگرام آگے نہیں بڑھا پائیں گے۔
سن 2009 میں ایک امریکی طیارہ نیویارک سے اڑنے کے بعد مرغیابیوں کے ایک غول سے ٹکرا یا اور اس کے انجن بند ہو گئے۔ ایئر بس اے 320 کے کیپٹن چیسلی نے ذہانت کا ثبوت دیتے ہوئے اسے گلائیڈر کی طرح دریائے ہڈسن میں بحفاظت اتار ا اور طیارے میں سوار تمام 150 مسافروں کی جان بچا لی۔
بوئنگ کمپنی اپنے ایک نئے ماڈل پر بھی کا م کررہی ہے جو اس کے موجودہ دو مقبول ماڈلوں، چھوٹے سائز کے 737 اور بڑے سائز کے 787 طیاروں کے قریب تر ہوگا اور اس میں دونوں کی خوبیوں کو یکجا کیا جائے گا۔ یہ طیارہ 2025 میں فضائی کمپنیوں کے بیڑے میں شامل ہو جائے گا۔