وفاقی حکومت نے عمران خان اور اُن کے ساتھیوں کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف بیانات اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے بیان کی روشنی میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ریاست اور اداروں کے خلاف بیانات پر قانونی کارروائی ہو گی۔کارروائی کرنے کے لئے آئینی و قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس پنجاب سمیت دیگر شہروں میں جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد سرگرمیوں پر الگ سے کارروائی ہو گی۔نجی املاک پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے حملوں پر بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے ایک نوٹی فکیشن جاری کر کے لاہور کے پولیس چیف غلام محمد ڈوگر کو بھی معطل کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے عمران خان کی تقاریر پر پابندی ختم کر دی
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ہفتے کو ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم جمہوری اُصولوں اور اظہارِ رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارتی (پیمرا) نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس دکھانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ہفتے کو پیمرا کی جانب سے اس حوالے سے 10 نکاتی حکم نامہ جاری کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اپنی تقاریر میں عمران خان نے اداروں پر الزام تراشی کی۔ لہذٰا تمام چینلز عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کریں۔
عمران خان کی تقریروں اور پریس کانفرنسز دکھانے پر پابندی بزدلانہ حکم ہے: فواد چوہدری
رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری نے پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر کرنے پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ حکم قرار دیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا سچ بھی گولیاں بن کر لگ رہا ہے۔ لیکن کیا آئینہ نہ دکھانے سے اس حکومت کا بھیانک چہرہ چھپ جائے گا، یہ نہیں ہو گا۔
عمران خان کی پریس کانفرنس اور تقریروں پر پابندی ایک بھونڈا اور بزدلانہ حکم ہے، حکومت والے اتنا ڈرتے ہیں کہ عمران خان کا سچ بھی گولیاں بن کر لگ رہا ہے لیکن کیا آئینہ نہ دیکھنے سے اس حکومت کا بھیانک چہرہ چھپ جائیگا یہ نہیں ہوگا، اس غیر آئینی حکم کو چیلنج کریں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 5, 2022
شہباز شریف کا عمران خان کے الزامات پر فل کورٹ کمیشن بنانے کی درخواست
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملے میں ملوث ہونے کا ذرا سا بھی شائبہ ملا تو سیاست چھور کر گھر بیٹھ جاؤں گا۔شہباز شریف نے چیف جسٹس سے عمران خان کے الزامات اور صحافی ارشد شریف کے قتل پر سپریم کورٹ کے فل کورٹ پر مشتمل کمیشن بنانے کی درخواست کر دی۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے الزامات کی پوری تحقیقات کے لیے فل کورٹ کا کمیشن بنائے جو عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کرے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ پر، رانا ثناء اللہ اور آئی ایس آئی کے ایک افسر پر الزامات عائد کیے ہیں ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس سے التماس کرتے ہیں کہ اس ملک کے بہترین مفاد میں یہ فساد، فتنہ ختم کرنے کے لیے دُودھ کا دُودھ اور پانی کا پانی کریں۔
اعظم سواتی کا خفیہ اداروں پر ذاتی ویڈیو بنانے کا الزام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ کو گزشتہ شب ایک نامعلوم نمبر سے اُن کی اور اہلیہ کی ذاتی ویڈیوز بھیجی گئی ہیں۔
لاہور میں ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ چند دن پہلے ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے بہت وضاحت کے ساتھ کہا کہ انہیں کوئی دبا نہیں سکتا کیوں کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، میری کوئی ویڈیو لوگوں کے پاس، مقتدر حلقوں کے پاس نہیں ہوگی۔ لیکن میں سراسر غلط تھا۔
اعظم سواتی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب نو بجے کے قریب میری اہلیہ نے کال کی، اس کی چیخ و پکار و ہچکیاں بند نہیں ہو رہی تھیں۔ میں سمجھا شاید میری پوتیوں کو کسی نے قتل کردیا ہے۔ میں نے بار بار اہلیہ سے پوچھا کہ کیا بات ہے، مگر اس کی آواز نہیں نکل رہی تھی وہ صرف چیخ و پکار کر رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے اپنی امریکہ سے آئی ہوئی بیٹی کو کال کی اور کہا کہ اپنی والدہ سے پوچھو کہ کیا ہوا ہے۔ اس کے بعد بیٹی نے بتایا کہ والدہ کو کسی نامعلوم نمبر سے ایک ویڈیو بھیجی گئی ہے۔ جس میں آپ ہیں۔
اعظم سواتی نے آبدیدہ انداز میں کہا کہ چند دن قبل 13 اکتوبر کو جب مجھے اٹھا کر لے گئے تھے، اس وقت میری ویڈیو بنائی گئی تھی۔ اور آج کل ویڈیوز میں رد و بدل کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ جس پر میری بیٹی نے کہا کہ ابو یہ ویڈیو آپ کی اور امی کی ویڈیو ہے۔
اعظم سواتی کی پریس کانفرنس پر افواجِ پاکستان یا آئی ایس آئی کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ماضی میں اس نوعیت کے الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
افواجِ پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اُن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اُنہیں سیاسی معاملات میں گھسیٹا جائے۔
'عمران خان نے ادارے کے خلاف بات نہیں کی'پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے بیان پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ آئی ایس پی آر نےعمران خان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اداروں کی مضبوط کرنے کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افراد پر تنقید کو ہرگز اداروں پر تنقید کا رنگ نہ دیا جائے۔
The ISPR statement of yesterday has made unfounded allegations against Imran Khan. He has never spoken against the institution. Infact has always spoken about the need to strengthen the institution. Criticism of individuals should NOT be called criticism of institution
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
واضح رہے کہ جمعے کو آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ادارے اور مخصوص افسر کے خلاف الزامات ناقابلِ قبول ہیں۔فوج ہر قیمت پر اپنے افسران کا تحفظ کرے گی۔
بیان میں حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بغیر ثبوت ادارے پر الزام لگانے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
عمران خان جمعرات کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں کنٹینر پر ہونے والی فائرنگ میں ٹانگوں پر گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے جس کے بعد انہیں لاہور میں شوکت خانم اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
انہوں نے جمعے کی شام لاہور میں شوکت خانم اسپتال میں میڈیا پر نشر ہونے والی گفتگو کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور فوج کے ایک میجر جنرل فیصل نصیر ان پر حملے میں ملوث ہیں۔ عمران خان کے الزامات سامنے آنے کے بعد فوج کے ترجمان کا بیان سامنے آیا تھا۔
اسد عمر نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر جاری بیان میں فوج کے ترجمان کے سامنے سوال رکھا کہ آئی ایس پی آر بتائے اگر اداروں کا کوئی شخص غلط کام نہیں کرتا تو پھر کورٹ مارشل کیوں کیے جاتے ہیں؟ ماضی میں تو افسران تک کا کورٹ مارشل کیا گیا۔ ان کے بقول اگر اداروں کے افراد ایسے کام کرتے ہیں جسن سے کورٹ مارشل کے حق دار ٹھہرتے ہیں تو انفرادی حیثیت میں ان پر تنقید کیوں ممکن نہیں؟
Question for ISPR :If no member of the institution does anything wrong, why are court martials carried out. Even general officers have been court martialed in the past. If they do carry out acts which can be subject to court martial why cannot they be criticized as individuals?
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ افراد پر تنقید کو اداروں پر تنقید کا رنگ دینے کی ہر کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج کے اہلکاروں کی جانب سے قومی دفاع کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے پر ادارہ محبت و احترام کا حق دار ہے۔
Any attempt to equate criticism of individuals with criticism of the institution is rejected. The institution deserves love and respect based on the sacrifices made by its members to protect the nation. Each and every individual is not necessarily worthy of that love & respect
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ ادارے کا ہر شخص اسی احترام و محبت کا حق دار ہو۔
If ISPR wants to hear what disrespect for martyrs and the institution sound like, all they have to do is listen to the famous NA speech of the current defense minister where he claims the institution has ripped off the flesh of the nation from its bones!!!
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
انہوں نے موجودہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے ایک پرانے خطاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایس پی آر کے ڈی جی سننا چاہتے ہیں کہ شہدا اور اداروں کی توہین کیا اور کیسے ہوتی ہے تو وہ مدد کر دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ موجودہ وزیرِ دفاع کی قومی اسمبلی میں مشہورِ زمانہ تقریر سن لیں۔ اس وزیر نے ایوان میں کھڑے ہو کر برملا کہا تھا کہ اداروں نے عوام کی ہڈیوں سے گوشت تک نوچ ڈالا ہے۔
’عمران خان کے سہولت کاروں کو سامنے لایا جائے‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ عمران خان انتشار پھیلا رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کا کارروائی کی جائے۔
کراچی میں ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی گئی۔ وہ اداروں کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ جو بھی ان کے سہولت کار ہیں ان کو بھی سامنے لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک "جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی" بنائی جائے جو حقائق سامنے لائے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنایا جائے جو عمران خان کا معائنہ کرے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
ان کے مطابق عمران خان جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ غیر جمہوری زبان ہیں۔ وہ اداروں کے افسران پر بھی تنقید کر رہے ہیں۔