لیبیا میں متحارب فریقوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی سال سے جاری سیاسی کشمکش کے خاتمے کے لیے تجاویز پر اتفاق کر لیا ہے۔ ملک میں قائم دو مخالف پارلیمان سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے تیونس میں مذاکرات کے بعد ان تجاویز کے اعلامیے پر دستخط کا اعلان اتوار کو دیر گئے کیا۔
یہ مذاکرات لیبیا میں ایک متحدہ حکومت بنانے کے لیے ملک میں قائم دو حکومتوں اور پارلیمانوں کے درمیان اقوام متحدہ کے سرپرستی میں ہونے والے مذاکرات سے علیحدہ ہیں۔
چار سال قبل معمر قذافی کی اقتدار سے معزولی کے بعد سے لیبیا بحران کا شکار ہے۔ گزشتہ ایک سال سے طرابلس پر ’لیبیا ڈان‘ نامی ایک مسلح گروہ کا قبضہ ہے جس کے بعد عالمی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور منتخب پارلیمان کو مشرقی شہر طبرق منتقل ہونا پڑا۔
قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اعلامیے میں 10 رکنی کمیٹی کے قیام کی بات کی گئی ہے جس میں دونوں پارلیمان کے پانچ پانچ نمائندے شامل ہوں گے جو عبوری وزیراعظم اور دو نائب وزرائے اعظم کے نام تجویز کریں گے۔ آئندہ دو سال اندر پارلیمانی انتخابات کرانے کی تجویز بھی اعلامیے میں شامل ہے۔
دونوں پارلیمان کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ابھی کسی حتمی معاہدے کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس کی منظوری طبرق اور طرابلس میں قائم دونوں پارلیمان کو دینا ہو گی۔
مغربی ممالک لیبیا میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ ک سرپرستی میں ہونے والے مذاکرات کی حمایت کرتے رہے ہیں جہاں داعش نے اپنے پاؤں مضبوط کیے ہیں۔
ملک میں اعتدال پسند حلقے بھی اقوام متحدہ کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں مگر متحارب گروہوں کے سخت گیر رہنما ایک دوسرے سے مزید مراعات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔