پاکستان میں عام انتخابات کے نتائج پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے وہیں دو سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جیتی ہوئی نشستیں واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) مخالف اتحاد گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے سربراہ صبغت اللہ راشدی پیر صاحب پگارا نے اتحاد کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں آٹھ فروری کے انتخابات کو ’اینٹی اسٹیٹ‘ الیکشن قرار دیا ہے۔
اس سے قبل جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمٰن نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 129 چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر ان کے مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کو زیادہ ووٹ ملے ہیں اس لیے وہ خیرات میں دی گئی نشست قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کے انتخابی نتائج کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام نتائج کالعدم قرار دیں۔
اس فیصلے کے بعد حافظ نعیم الرحمن کا نام سوشل میڈیا ٹرینڈ پر آ گیا اور سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی مبصرین نے ان کے اس فیصلے کو سراہا۔
اصل شیر کا بچا۔ Proud of you @NaeemRehmanEngr https://t.co/ePXNHkYKFJ
— Mosharraf Zaidi (@mosharrafzaidi) February 12, 2024
وہیں سندھ میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور دیگر سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحاد جی ڈی اے کی جانب سے انتخابی نتائج پر عدم اعتماد ماضی سے مختلف سیاسی مؤقف قرار دیا جا رہا ہے۔
پیر کو پریس کانفرنس میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا نے کہا کہ جب فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ سندھ زرداری کو دینا ہے تو ہم صوبائی اسمبلی کی جیتی ہوئی دو نشستیں بھی واپس کرتے ہیں، ان نشستوں پر بھی ان کے لوگ آ جائیں گے۔
واضح رہے کہ فنکشنل لیگ اور جی ڈی اے کو پاکستان میں پرو اسٹیبلشمنٹ سیاسی قوتیں تسلیم کیا جاتا ہے تاہم حالیہ انتخابات کے بعد جی ڈی اے کا ردِ عمل اس تاثر سے مختلف ہے۔
پریس کانفرنس میں جب ان سے سوال ہوا کہ جی ڈی اے کی جانب سے سڑکوں پر آنے سے اسٹیبلشمنٹ ناراض نہیں ہو جائے گی؟ تو اس پر پیر پگارا نے کہا کہ باپ بھی جب بار بار بیٹے سے ناراض ہوتا ہے تو بیٹا گھر چھوڑ دیتا ہے۔
اب آئ سمجھ۔۔۔۔ pic.twitter.com/VQwAFK7vCM
— Saira Bano (@Saira_Banokhan) February 12, 2024
پیر پگارا نے کہا کہ نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، اپنا حق حاصل کرنے کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی دھاندلی کے تنیجے میں بننے والی حکومت کو چلنے نہیں دیں گے۔
جی ڈی اے کی سینئر رہنما اور سانگھڑ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے والی سائرہ بانو نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر پیر پگارا کا یہ بیان پوسٹ کیا: ’’ہم اپنی دو جیتی ہوئی نشستیں بھی زرداری صاحب کو دیتے ہیں کہیں یہ دو سیٹیں رکھنے سے فوج ناراض نہ ہو جائے۔‘‘
یم اپنی دو جیتی ہوئ سیٹ بھی زرداری صاحب کو دیتے ہیں کہیں یہ دو سیٹ رکھنے سے فوج ناراض نہ ہو جائے ۔پیر صاحب پاگارا
— Saira Bano (@Saira_Banokhan) February 12, 2024
الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطاقب جی ڈی اے نے سندھ میں صوبائی اسمبلی کی دونشستیں خیر پور پی ایس 31 اور اور پی ایس 40 سانگھڑ سے کامیابی حاصل کی تھی۔
سیاست سے دوری کے اعلانات
حالیہ انتخابات سے قبل بننے والی سیاسی جماعت استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر خان ترین نے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر ناکامی کے بعد سیاست چھوڑنے کیا اعلان کیا ہے۔
پیر کو 'ایکس' پر جاری کیے گئے بیان میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کو مبارک باد دیتے ہیں اور عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں۔
I would like to thank everyone who supported me in this election and want to offer my congratulations to my opponents. I have immense respect for the will of the people of Pakistan. Therefore, I have decided to resign from my position as Chairman IPP and step away from politics…
— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) February 12, 2024
اُن کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں ملک کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے برس پاکستان کے لیے اچھے ثابت ہوں۔
انتخابات سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف سے علیحدگی اختیار کر کے پی ٹی آئی پارلیمینٹرین بنانے والے سابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی سیاست سے ’بریک‘ لینے کا اعلان کیا ہے۔ البتہ پرویز خٹک نے سیاست چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
پی ٹی آئی سے راہیں جدا کر کے انتخابات لڑنے والے دونوں سابق وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک اور محمود خان کوئی نشست نہیں جیت سکے تھے۔
ادھر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی الیکشن میں شکست کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
محنت اور کوشش کے باوجود کامیابی نہین دلا سکا، الیکشن میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی امارت سے استعفی دے دیا ہے۔
— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) February 12, 2024
جماعت اسلامی انتخابات میں قومی اسمبلی کی کوئی نشست جیتنے میں کام یاب نہیں ہو سکی تھی۔
اس سے قبل ہفتے کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اپنے آبائی ضلعے مردان میں تمام حلقوں پر پارٹی کی شکست کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے پارٹی عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آٹھ فروری کو ہونے والے اتنخابات کے غیر حتمی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں جب کہ مختلف حلقوں پر انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کا سلسلہ جاری ہے۔