گورنر پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل، پرویز الہٰی وزارتِ اعلٰی پر بحال ہو گئے

لاہور ہائی کورٹ نے وزیرِ اعلٰی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا گورنر پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کو بطور وزیرِ اعلٰی بحال کر دیا ہے۔

جمعے کو لاہور ہائی کورٹ کے مختصر فیصلے کے بعد پنجاب کابینہ بھی بحال ہو گئی ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔پانچ رُکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا بیانِ حلفی جمع کرانے پر گورنر پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل کیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیے ہیں۔

عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل سے یہ یقین دہانی طلب کی تھی کہ اگر گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہیں تو وزیرِ اعلٰی اس پر عمل درآمد کریں اور اس سے پہلے اسمبلی تحلیل نہ کریں۔

پرویز الٰہی نے جمعرات کی شب گورنر پنجاب کی جانب سے اُنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام جمعے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق عدالت میں دائر درخواست میں گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکریٹری اور چیف سیکریٹری فریق بنایا گیا تھا۔

پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ جسٹس عابد عزیز کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا۔ بینچ میں جسٹس چوہدری محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس فاروق حیدر، جسٹس مزمل اختر شامل تھے۔

لیکن درخواست کی سماعت کرنے والا یہ بینچ تشکیل دینے کے کچھ دیر بعد ہی ٹوٹ گیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم میں سے ایک جج اس بینچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جسٹس فاروق حیدر کافی کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں۔ لہٰذا ہم نئے بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج رہے ہیں۔

بعدازاں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو بینچ میں شامل کر لیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں اپنے اراکین پورے کر کے اعتماد کا ووٹ لینے کا شوق بھی پورا کر دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب مس کنڈکٹ کے ثابت ہوئے ہیں۔ عدالت میں ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا۔ ہم نے بیانِ حلفی دیا ہے کہ اگلی سماعت تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔ لیکن بہرحال اسمبلیاں تحلیل ہی ہونی ہیں۔

'اعتماد کے ووٹ کے لیے خط وزیرِ اعلٰی کے بجائے اسپیکر کو لکھا گیا'

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جمعے کو دائر کی گئی درخواست میں پرویز الہیٰ نے عدالت سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

پانچ صفحات پر مشتمل درخواست میں چوہدری پرویز الہیٰ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہی نہیں بلکہ خط اسپیکر کو لکھا گیا تھا۔

درخواست کے مطابق گورنر کو اختیار نہیں کہ وہ غیر آئینی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر سکیں اور اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران گورنر دوسرا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔

SEE ALSO: پرویز الہیٰ کو پنجاب کی وزارتِ اعلیٰٰ کے عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری

گورنر پنجاب نے جمعرات کی شام وزیراعلیٰ پرویز الہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی بنا پر عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔

سیکریٹری پنجاب کابینہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پرویزالہٰی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب تک کام جاری رکھیں گے۔

گورنر نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ "پرویز الہی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کر رہے ہیں اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعلی ایوان میں اکثریت کھو چکے ہیں۔"

واضح رہے کہ چند ماہ قبل ڈرامائی انداز میں حمزہ شہباز کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا معاملہ بھی عدالت میں گیا تھا۔

'پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھی'

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کمال کرنے والوں نے گزشتہ شب کمال کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہنا تھا اور اعتماد کا ووٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھا۔ اپنی گھبراہٹ میں مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھی ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے تحریکِ عدم اعتماد واپس

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے گورنر پنجاب کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کو بطور وزیرِ اعلٰی ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بھی واپس لے لی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رُکن پنجاب اسمبلی خلیل طاہر سندھ جمعے کو پنجاب اسمبلی پہنچے اور پیر کو جمع کرائی گئی تحریکِ عدم اعتماد واپس لے لی ۔

خلیل طاہر سندھو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ صرف چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد واپس لی گئی ہے۔ تاہم اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد واپس نہیں لی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام رہے۔ لہذٰا اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کا اب کوئی جواز نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں اب محفوظ ہیں، لہذٰا تحریکِ انصاف جلاؤ گھیراؤ اور ایجی ٹیشن کی سیاست ترک کر کے اپنی باقی ماندہ حکومتوں میں عوام کے لیے کارکردگی دکھائیں۔