پاکستان کے شمال میں واقع نانگا پربت کی چوٹی کو سر کرنے والی کوہ پیما ٹیم کی فرانسیسی رکن کو ایک امددادی ٹیم نے پہاڑ کی اترائی سے بازیاب کروا لیا ہے تاہم ان کے لاپتا ہونے والے ساتھی پولینڈ کے کوہ پیما تاحال لاپتا ہے۔
یہ بات پولینڈ کی ایک کوہ پیما ٹیم نے بتائی ہے جو ایک دوسری پہاڑی چوٹی کو سر کرنے کے لیے پاکستان کے پہاڑی علاقے میں موجود تھی۔
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹوماس مسکیوچ اور فرانس کی خاتون کوہ پیما الزبیتھ ریول نے جمعہ کو اس وقت ہنگامی امداد طلب کی جب انہیں 8126 میٹربلند چوٹی کو سر کرنے کی مہم کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولینڈ کے کوہ پیماؤں کی ٹیم جو موسم سرما میں پہلی بار قریب ہی واقع دنیا کے دوسری بلند ترین چوٹی 'کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش کررہی تھی لاپتا ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے فوری طور پر نکل پڑی۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ کی کوہ پیما ٹیم نے اپنے فیس بک پر کہا کہ "الزبیتھ ریول مل گئی ہے۔"
ریول کے ساتھی لڈووچ گیامبیاسی نے اپنے فیس بک پر کہا کہ ٹیم کے دو رکن ریول کے ساتھ کھلی جگہ پر چند گھنٹے آرام کے بعد پہاڑ سے اتریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسکیوچ کا تلاش نہیں کر سکے اور ان کے بغیر ہی وہ وہاں سے واپس آ جائیں گے۔
گیامبیاسی نے مزید کہا کہ " ٹوماس کو بچانا بدقسمتی سے ممکن نہیں ہے کیونکہ پہاڑ کی بلندی اور موسم کی شدت امدادی ٹیم کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔"
"یہ بہت ہی مشکل اور دردناک فیصلہ ہے۔۔۔ہماری تمام ہمدردیاں ٹوماس کے خاندان اور دوستوں کے ساتھ ہیں جنہیں غم و اندوہ کا سامنا ہے۔"
پاکستان کے ایک عہدیدار نے کہا کہ نانگا پربت کے اوپر پرواز کرنے والے پاکستانی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر نے ہفتے کو دن کی روشنی میں 6,700 میٹر کی بلندی پر ریول کی نشاندہی کی تھی۔
روسی کوہ پیماڈینس اروبکو جن کے پاس پولینڈ کی شہریت بھی ہے اور پولینڈ کے ایک دوسرے کوہ پیماجروسلا اور پیوٹرک تومالا کو ہیلی کاپٹر نے 4,900 میٹر کی اونچائی پر نیچے پہنچایا جہاں سے اول الذکر نے پہاڑ کے اوپر جانا شروع کیا۔
گیامبیاسی نے کہا کہ اگر موسم نے ساتھ دیا تو ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے اتوار کو ریول اور ان کی امدادی ٹیم کو سکردو شہر میں لایا جائے گا ۔ اس ہیلی کاپٹر کا انتظام اسلام آباد میں پولینڈ کے سفارتخانے نے کیا ہے۔