سنہ 2018 تک دنیا بھر سےپولیو کا انسداد ممکن ہے: ماہرین

انسدادِ پولیو کے اِس نئے پروگرام پر 5.5ارب ڈالر خرچ آئیں گے اوریہ پانچ برس میں مکمل ہوگا
بین الاقوامی سطح کےسینکڑوں سائنس دانوں، ڈاکٹروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ معذور کرنے والی متعدی بیماری، پولیو کا 2018ء تک دنیا بھر سے انسداد ممکن ہے، جِس ہدف کے حصول کی غرض سے اُنھوں نے جمعرات کے دِن ایک اجتماعی نوعیت کی نئی حکمت عملی کی توثیق کر دی ہے۔

اِس نئی حکمت عملی کا گذشتہ ہفتے اعلان کیا گیا تھا, جسے پولیو کے انسداد کی عالمی حکمت عملی کا نام دیا گیا ہے۔

دیگر اقدامات کی طرح، اُن بچوں تک پولیو کےٹیکوں کی رسائی کو یقینی بنایا جائے گا، جنھیں لگنے کا خطرہ لاحق ہے، خاص طور پر افغانستان، نائجیریا اور پاکستان، جہاں یہ بیماری اب بھی موجود ہے اور ہنگامی طور پر ٹیکے لگانے کی مہم جاری ہے۔

اِس پروگرام کے تحت، اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اُن علاقوں میں جہاں ویکسی نیشن عملے کو سلامتی کا خطرہ لاحق ہے، حفاظت کے لیےضروری اقدام کیے جائیں، ٹیکوں کی عام مہم جاری رکھی جائے اور ٹیکے لگانے کے مؤثر طریقے اپنائے جائیں۔

انسدادِ پولیو کے اِس پروگرام پر 5.5ارب ڈالر خرچ آئیں گے اوریہ پانچ برس میں مکمل ہوگا۔

پولیو کے انسداد کے اس سائنسی اعلامیے کے باقاعدہ آغاز سے قبل 80ممالک میں 400سے زائد دستخط کیے گئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام عالم کے پاس ایک نادر موقع اب بھی موجود ہے۔

تاہم، اِس معذور کر دینے والی متعدی بیماری کے خاتمے کے لیے وقت کم دستیاب ہے۔


دنیا بھر میں پولیو کی بیماری کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

گذشتہ سال، صرف 223کیسز سامنے آئے، جب کہ رواں سال اب تک محض 16نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

بھارت میں، جہاں بڑے پیمانے پر پولیو پھیلتا تھا، گذشتہ دو برسوں کے دوران ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔