پاکستان مسلم لیگ (ن) اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نے فیصلہ کر لیا ہے تو اسمبلیاں ابھی تحلیل کریں۔ دونوں وزرائے اعلیٰ ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں، دستخط کریں اور بھیج دیں۔
نجی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد فوری انتخابات کا حامی ہوں لیکن ان کے بقول پارٹی میں دوسری رائے بھی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ہفتے کو لاہور کے لبرٹی چوک میں خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں رواں ماہ 23 دسمبر کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
SEE ALSO: عمران خان کا 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلانعمران خان کا ویڈیو لنک کے ذریعے کیے گئے خطاب میں کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کی خاطر دونوں حکومتیں قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ قومی اسمبلی کے 123 اراکین بھی اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفی منظور کرنے کا کہیں گے۔
ہفتے کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے لبرٹی چوک سمیت ملک کے مختلف شہروں میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 66 فی صد پاکستان الیکشن کے لیے تیار ہو گا لہذٰا عقل تو یہ کہتی ہے کہ ملک میں عام انتخابات کرا دیے جائیں۔
عمران خان کے اعلان پر ردِ عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے ٹی وی انٹرویو میں مزید کہا کہ صوبوں میں الیکشن میں جایا جائے یا نہ جایا جائے، اس کا حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔
ان کا کہنا تھا چوہدری پرویز الہیٰ کے پاس اب اسمبلی توڑنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں اور مسلم لیگ (ن) میں اب چوہدری پرویز الہی کے لیے قبولیت نہیں ہے جیسے کہ پہلے تھی۔
رانا ثناء اللہ کے بقول چوہدری پرویز الہیٰ 23 دسمبر تک کوئی نیا داؤ لگائیں گے۔
’عمران خان کے فیصلے سے مطمئن ہیں‘
دوسری طرف وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ وہ پہلے دن سے ہی عمران خان کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔
اتوار کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے بیان میں چوہدری پرویز الہیٰ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی بڑی پرانی سپورٹ ہے۔
’ڈر ہے کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی عدالت سے مفرور نہ ہو جائے‘
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ مسلم لیگ (ن) اب انتخابات سے بھاگنے کے لیے خود یا اپنی سبسڈری الیکشن کمیشن کا استعمال نہیں کرے گی۔
فواد چوہدری کا اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ڈر یہ ہے کہ اپنے پارٹنرز کی مدد سے مسلم لیگ (ن) عوام کی عدالت سے بھی مفرور نہ ہو جائے۔ ان کا پیچھا کیا جائے گا۔
عمران خان کے اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو واپس بلائیں اور انتخابی مہم کی تیاری کریں۔
’عمران خان نے سارے سیاست دانوں کو چت کر دیا‘
تحریکِ انصاف کی ایک اور اتحادی جماعت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا عمران خان کے فیصلے پر کہنا ہے کہ 560 سے زائد سیٹوں پر انتخابات ملک کی سیاست کی درو دیوار ہلا دیں گے۔ جو کہتے تھے وہ اسمبلیاں نہیں توڑے گا، ان کو منہ کی کھانی پڑی۔
شیخ رشید کا اتوار کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ عمران خان نے سارے سیاست دانوں کو چت کر دیا۔ الیکشن میں ہر رکاوٹ حکومت کے گلے پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دو تہائی اکثریت ہے۔ پنجاب میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ اس لیے تحریک عدم اعتماد نہیں آ سکتی نہ ہی ان کے بقول گورنر راج لگ سکتا ہے۔