نگراں وزیر اعظم، حزبِ اختلاف نے تین نام تجویز کردیے

حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے نگراں وزیر اعظم کے لیے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد، جسٹس (ر) شاکر اللہ جان اور بزرگ قوم پرست سیاسی رہنما رسول بخش پلیجو کے ناموں پر اتفاق کیا ہے
پاکستان میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (نواز) نے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد نگراں وزیراعظم کے لیے تین نام تجویز کردیے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کے مطابق حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے نگراں وزیر اعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد، جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اور بزرگ قوم پرست رہنما رسول بخش پلیجو کے ناموں پر اتفاق کیا ہے اور اس حوالے سے وہ کل وزیراعظم کو ایک خط بھی لکھیں گے۔


بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے ناموں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں موجود اور باہر حزبِ اختلاف کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا۔

بیسویں آئینی ترمیم کے مطابق اگر حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیر اعظم کے حوالے سے کسی ایک نام پر اتفاق کر لیتے ہیں تو پھر اسی شخصیت کو وزیر اعظم نامزد کیا جائے گا۔

لیکن اگر حکومت اور اپوزیشن کسی ایک نام پر متفق نہیں ہو پاتے تو پھر معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جائے گا جو آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گی جس میں حزب اختلاف اور حزبِ اقتدار کے چار، چار ارکان شامل ہوں گے۔

اگر پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیرِاعظم کے نام پر اتفاق نہ کرسکی تو پھر الیکشن کمیشن اس کا حتمی فیصلہ کرے گا۔


سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جو نام تجویز کیے ہیں ان میں سے دو ناموں پر تو اتفاق کیا جا سکتا ہے لیکن سندھی قوم پرست رہنما رسو ل بخش پلیجو کے نام پرحکومت کبھی بھی اتفاق نہیں کر ے گی کیونکہ پلیجو پاکستان پیپلز پارٹی کے سخت مخالف رہے ہیں۔

سیاسی ماہرین کی رائے میں نگراں وزیر اعظم کے لیے رسول بخش پلیجو کا نام پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سندھ میں قوم پرستوں کا اعتماد حاصل کرنے کا ایک سیاسی پینترا بھی ہو سکتا ہے۔

اپنی پریس کانفرنس میں چوہدری نثار کاکہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے آئینی و قانونی طور پر اپوزیشن لیڈر کسی سے مشاورت کا پابند نہیں لیکن ان کے بقول انہوں نے پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ان جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جو پارلیمنٹ کا حصہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں تحریک انصاف کو بھی اعتماد میں لیں گے۔

چچوہدری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک بھرمیں ایک ہی دن انتخابات چاہتی ہے لیکن اگر سندھ اور بلوچستان میں وسیع تر مشاورت اور اتفاق رائے سے نگراں حکومتیں قائم نہ ہوئیں تو پھر پنجاب اسمبلی کو برخواست کرنے کا فیصلہ (ن) لیگ کی قیادت حزبِ اختلاف کی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کرے گی۔

خیال رہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کی آئینی مدت 16 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔