پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صوبہ بلوچسان سے بدامنی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر کے اسے ایک خوشحال اور پرامن صوبہ بنانا چاہتی ہے۔
جمعرات کو کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے صوبے کے بے گھر ہونے والے بگٹی قبائلیوں کی بحالی کا یقین بھی دلایا۔
"ہماری خواہش کے کہ بلوچستان ایک خوشحال مستقبل کا مالک بنے اور یہاں ہر طرف خوشحالی آئے اور یہ پرامن صوبہ بنے، یہاں جو بدامنی ہے اسے ہم ہمیشہ کے لیے ختم کریں اور اسی پر کل سے ہماری زیادہ بات چیت ہوئی ہے۔"
جنوب مغربی صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن ملک کے پسماندہ ترین صوبہ ہے جسے ایک دہائی سے زائد عرصے سے بدامنی اور شورش پسندی کا سامنا ہے۔
2005ء میں کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں جاری فوجی آپریشن کے باعث ایک اندازے کے مطابق بگٹی قبائل کی مختلف شاخوں کے ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر کے مختلف علاقوں میں چلے گئے تھے جن میں سے کچھ کی گزشتہ سال واپسی ہوئی۔
اس صوبے میں امن و امان قائم کرنے اور ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کو ذمہ داری سونپی تھی جن کی کوششیں تاحال بارآور ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارت وال وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے اس دورے سے صوبے کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔
قبل ازیں جمعرات ہی کو وزیراعظم نے کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی فورس کے دستے کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہو چکا ہے جسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انھوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ان کے حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔
"میں پوری قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیشہ کے لیے اس دھرتی کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک نہیں کر دیا جاتا۔ یہ ہمارا عزم ہے اور یہ عزم ہر پاکستانی کے دل میں موجود ہے۔"
گزشتہ سال ملک میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی فورس تشکیل دینے کا سلسلہ شروع ہوا تھا جن کی تربیت پاکستانی فوج کر رہی ہے۔
جمعرات کو بلوچستان کی اس فورس کے 200 اہلکاروں نے اپنی تربیت مکمل کی جس میں 18 خواتین بھی شامل ہیں۔