وزیرِ اعظم پاکستان نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف 'کیوریٹیو ریویو ریفرنس' واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ اس حوالے سے صدرِ پاکستان کو سمری ارسال کر دی گئی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس کی پیروی نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک 'منتقم مزاج' شخص نے ایک 'منصف مزاج' جج کے خلاف انتقامی کارروائی کی تھی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کو تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی جو عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے رچائی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس ریفرنس کی بنیاد پر جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا گیا۔ عمران خان نے اس ریفرنس کے لیے صدر کے آئینی دفتر کو استعمال کیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے صدر عارف علوی عدلیہ پر اس حملے کا حصہ بنے۔
On my direction, the government has decided to withdraw the Curative Review Petition against senior most Judge of the Supreme Court, Justice Qazi Faez Isa. The Curative Review was based on ill-will & meant to harass & intimidate the honourable Judge at the behest of Imran Niazi.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) March 30, 2023
خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ رواں برس ستمبر میں چیف جسٹس آف پاکستان بنیں گے۔
یہ ریفرنس سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ایڈوائس پر 2019 میں صدرِ مملکت نے سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوایا تھا۔ سپریم کورٹ آٖف پاکستان کے 10 رُکنی بینچ نے 2020 میں اس ریفرنس کو خارج کر دیا تھا، تاہم فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی تھی کہ وہ جسٹس فائز عیسیٰ کے اہلِ خانہ سے برطانیہ میں جائیدادوں کے ذرائع آمدن سے متعلق وضاحت طلب کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکمکمزور بے بنیاد اور سیاسی وجوہات پر کیوریٹیو ریویو ریفرنس دائر ہوا تھا، حکومت کا اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ pic.twitter.com/zMYzaVxFLv
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) March 30, 2023
بعدازاں جسٹس فائز عیسیٰ نے ایف بی آر کی کارروائی رکوانے کے لیے نظرِ ثانی اپیل دائر کی تھی جسے عدالت عظمی نے منظور کرتے ہوئے ایف بی آر کی کارروائی کا کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف حکومت نے کیوریٹیو ریویو کی درخواست دائر کی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی گزشتہ برس اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد اس ریفرنس کو اپنی غلطی قرار دیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی وزارتِ قانون چاہتی تھی کہ یہ ریفرنس لایا جائے حالاں کہ وہ اس حق میں نہیں تھے۔