پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے حالیہ بیانات سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں جب کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے انہیں جلد اقتدار سے الگ ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے اتوار کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے سوال و جواب کے سیشن کے دوران مختلف خدشات کا اظہار کیا تھا وہیں انہوں نے مہنگائی میں اضافے کو تسلیم کیا۔ عمران خان نے مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف اور سربراہ نواز شریف پر بھی تنقید کی۔
وزیرِ اعظم نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ "اگر میں حکومت سے نکل گیا تو میں آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہوں۔" عمران خان کے اس بیان کو ان کے ناقدین اپنی ناکامی کا اعتراف قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم کے بیان کی مناسبت سے 'اگر مجھے نکالا'، 'بائے بائے عمران خان' ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ بعض ٹوئٹر صارفین کا خیال ہے کہ وزیرِ اعظم کا یہ بیان ان کی سیاسی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جب کہ بعض نے کہا ہے کہ عمران خان جس مسند پر براجمان ہیں انہیں یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کی بیان بازی کریں۔
کریم شامی نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں عمران خان کی تقریر ناخوشگوار اور مایوس کن ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اقتدار میں رہتے ہوئے کوئی بامعنی کام نہیں کیا اور اگر وہ سیاست میں کوئی کام کر سکتے ہیں تو وہ دھرنے ہیں۔ ماضی کے دھرنوں کے بارے میں ان کی پرانی یادیں مزاحیہ ہیں۔
Pathetic and miserable speech by Imran Khan. He admits he cant do any thing meaningful in his office, that only meaningful stuff he can do in politics are dharnas. His nostalgia about his past dharnas is hilarious. #اگر_مجھے_نکالا https://t.co/cfw23QQxm6
— Kareem Shah (@KareemS85056952) January 24, 2022
زیبا مختار نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے خان صاحب اپنا سیاسی مستقبل چمکانے میں لگے ہوئے ہیں۔
Instead of resolving nd paying attention to basic nd major issues of public , khan Sahab is busy in polishing his political career! Heck!#اگر_مجھے_نکالا
— zaiba mukhtar (@mukhtar_zaiba) January 23, 2022
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ" کیوں نکالا کے بعد پیشِ خدمت ہے اگر مجھے نکالا۔" صارف نے کہا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ عمران خان کو ووٹ دیا جس پر انہیں پچھتاوا ہے۔
کیوں نکالا کے بعد پیش خدمت ہے#اگر_مجھے_نکالا PS: I voted for the first time that too to IK & regret! https://t.co/iKoFTTZ5on
— Sayyami (@Sayyami10) January 23, 2022
وزیرِ اعظم عمران خان کے حق میں ٹوئٹر پر ٹرینڈ گردش کر رہے ہیں۔ اسی طرح کے ایک ٹرینڈ 'عمران خان بچائے گا پاکستان' میں ٹوئٹر صارف غلام فرید خان تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں عمران خان وہ کھلاڑی ہے جو آخری وقت تک کھیلتا ہے اور ہمت نہیں ہارتا۔
Imran Khan, the voice of truth and truth. The player who plays till the end does not bow down or sells. Certified Honest Honest.#عمران_خان_بچائے_گا_پاکستان pic.twitter.com/SwBBrlbUyv
— Ghulam Farid Khan Owaisi (@GFaridKOwaisi) January 24, 2022
عائشہ ملک کہتی ہیں عمران خان پاکستان سے پیار کرنے والوں کے لیے امید کی آخری کرن ہیں۔ ان کے بقول عمران خان کی شکل میں پاکستان کو وہ لیڈر ملا ہے جسے دنیا میں فخر کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے لیڈر ہیں۔
Imran khan is the last ray of hope for those who love Pakistan.The courage with which Imran Khan has raised his voice against corruption. In the form of @ImranKhanPTI Pakistan has got a leader who can be proudly called a Pakistani leader in the world.#عمران_خان_بچائے_گا_پاکستان pic.twitter.com/FJJY2jTnVG
— Aisha Malik (@Aish_PTI) January 24, 2022
وزیرِ اعظم عمران خان کا بیان "اگر حکومت سے نکل گیا تو آپ کے لیے زیادہ خطرہ ہوں" کی مختلف انداز میں تشریح کی جا رہی ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ وزیرِ اعظم کا اشارہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف ہے جب کہ بعض کہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم اسٹیبلشمنٹ کو تنبیہ کر رہے ہیں۔
تجزیہ کار مشرف زیدی نے عمران خان کی گفتگو پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح کی گفتگو ہے اور کیا لوگوں میں انتشار کی کیفیت پیدا کر کے کرسی پر سوار رہنا ان کی سوچ میں انصاف پھیلانا ہے؟
انہوں نے سوال کیا کہ کیا عمران خان پاکستان کے عوام کو دھمکی دے رہے ہیں یا انہیں جنہوں نے ان کا چناؤ کیا تھا؟
لوگوں میں انتشاری کیفیت پیدا کرکے کرسی پر سوار رہنا؟ کیا یہ ہے، ان کی سوچ میں انصاف پھیلانا؟ یہ کس طرح کی گفتگو ہے ؟ یہ کیا پاکستای عوام کو دھمکی دے رہے ہیں، یا ان کو جنہوں نے ان کا چناؤ کیا تھا؟ افسوس۔ 😔 pic.twitter.com/qIgwhTfpQC
— Mosharraf Zaidi (@mosharrafzaidi) January 23, 2022
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت پر الزام لگتا رہا ہے کہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے لایا گیا ہے۔ تاہم حکومت ناقدین کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
جمعیت علما پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ، " کہاوت ہے قربانی کے جانور کو رات کو چھریاں نظر آتی ہیں۔"
کہاوت ہے قربانی کے جانور کو رات کو چھریاں نظر آتی ہیں۔ pic.twitter.com/RTEhDk70FV
— Shah Owais Noorani Official (@iamowaisnoorani) January 23, 2022
ارسلان نامی ٹوئٹر صارف کا خیال ہے کہ وزیرِ اعظم اپوزیشن جماعتوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ کیوں کہ عمران خان جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں۔
in fact he is talking about current opposition parties, because IK more powerful when he is in Opposition..#اگر_مجھے_نکالا
— Arsilan 🇵🇰 (@arsilantahir) January 24, 2022
ایک ٹوئٹر صارف کہتے ہیں ہم منتخب وزیرِ اعظم سے نفرت پر مبنی تقریر کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ یہ تقریر اور اس کے لیے الفاظ کا چناؤ عمران خان کو زیب نہیں دیتا۔
We were not expecting such hate speech/words from elected PM. The speech and words are not suited to IK. #اگر_مجھے_نکالا
— Imran (@imrus2002) January 23, 2022
دلشاد نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں "آپ گیم سے پہلے ہی نکل گئے تھے۔ آپ نے عوام کی حمایت اور اعتماد کھو دیا ہے۔ آپ نے ملک کی معیشت تباہ کر دی اور متوسط اور تنخواہ دار طبقے کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ ہم پر رحم کریں اور واپس چلے جائیں۔"
Uncle! You already are out of the game, you have lost public support, you have lost credibility, you have destroyed this country economy and crushed middle class and salaried class. Have mercy on us and go back to you masters.#اگر_مُجھے_نکالا
— Dillshad (@Dillshad89) January 23, 2022
عمیر اعوان لکھتے ہیں عمران خان ناکام دکھائی دیے۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کے اقتدار کا خاتمہ قریب ہے اور وہ یہ سب جانتے ہیں۔
Imran Khan sounded completely defeated today. It’s clear the end is nigh for him and he knows it #اگر_مجھے_نکالا
— umair awan (@umairaw13779003) January 23, 2022
سوشل میڈیا پر جہاں عمران خان اور ان کے بیان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے وہیں ان کے حامی بھی سرگرم ہیں۔ بعض ٹوئٹر صارفین نے عمران خان کا آخری امید قرار دیا ہے جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ملک میں مافیا کا زور توڑنے کے لیے بھرپور کوشش کی اور وہ آئندہ انتخابات میں بھی انہیں ووٹ دیں گے۔
شہریار شیراز نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں عمران خان ہماری آخری امید ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اب اقتدار میں واپس آنے کے قابل نہیں اور بلاول بھٹو کو پنجاب میں جگہ نہیں ملے گی۔
#اگر_مجھے_نکالا our only last hope is imran khan, PMLN is no longer capable of coming back into power , however if we talk about bilawal bhutto , people of punjab will not let him come. Imran khan the best .
— Sheheryar sheraz (@Sheryar_sheraz) January 23, 2022
علی رضا کہتے ہیں کہ انہوں نے عمران خان کو ووٹ دیا اور آئندہ بھی ایسا کریں گے کیوں کہ ان کےبقول عمران خان واحد شخص ہیں جنہوں نے کسی بھی قیمت پر ملک کا سودا نہیں کیا۔ قوم کی ترقی اور خوش حالی میں وقت لگے گا۔
Nobody is Perfect. Not to judge anyone. I voted for him and will vote for him again becz he is the only one who has not sold my beloved Country at any Price and at any time. For Nations it takes time to grow or progress. #اگر_مجھے_نکالا pic.twitter.com/wfdbiPW385
— Ali Raza Mela (@AliRaza0773) January 24, 2022
صدیق اکبر کہتے ہیں عمران خان نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں اور وہ ہر پاکستانی کی آخری امید ہیں۔
Change the system, Khan can do this. Final hope of every Pakistani. Khan we are with you, change the system.#اگر_مجھے_نکالا
— Saddique Akbar (@saddiqueakbar40) January 24, 2022
وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر طنز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک ٹوئٹر صارف کہتے ہیں تقریباً چار سال تک مسلسل پرانی تقاریر دہرانے کے بعد بھی اس شخص میں اب تک ہمارا سامنا کرنے کی ہمت ہے۔ انہوں نے اپنی زبانی سچ کہہ دیا کہ وہ وزیرِ اعظم آفس میں موجود ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
This is the kind of confidence i want! after repeating same old speech for about 4 years this man has still courage to face us.He himself said the truth: I ONLY SIT IN THE OFFICE AND DO NOTHING!!Khan saab ab bahir a keh to dekhe zaraa.#اگر_مجھے_نکالا #آپکا_وزیراعظم_آپکے_ساتھ pic.twitter.com/pYvC0PM8BA
— Usama Basirat (@usamabasirat) January 23, 2022
یاسر اعوان لکھتے ہیں عمران خان کو ایک کریڈٹ لازمی دینا چاہیے اور وہ یہ کہہ انہوں نے اپنے تین سالہ دورِ حکومت کے دوران عوام کو اپنے لطیفوں کے ذریعے بلاتعطل تفریح کے مواقع فراہم کیے۔
One credit must surely be given to imran ahmad niazi. That imran ahmad niazi has provided non stop fun to public during these 3 years through his jokes. #اگر_مجھے_نکالا
— Yaaser Awan (@Yaaser_awan) January 24, 2022