وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ہنگامی بنیادوں پر جمعہ کو کراچی پہنچنے کا اعلان کیا ہے، جہاں وہ گورنر ہاوٴس میں امن و امان کی صورتحال پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کریں گے، جبکہ، پارٹی ذرائع کے مطابق، ’متحدہ قومی موومنٹ کے قتل ہونے والے کارکن، سہیل احمد کے گھر جا کر، وہ ان کے لواحقین سے تعزیت بھی کریں گے‘۔
اس بات کا اعلان انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری سے جمعرات کو ٹیلی فون پر رابطے کے دوران کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ گفتگو کے دوران، انہوں نے یقین دلایا کہ ’سہیل احمد کے لواحقین کو پورا پورا انصاف فراہم کیا جائے گا‘۔
اجلاس کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ وزیراعظم شہر کی مجموعی صورتحال کا جائرہ لیں گے۔ اجلاس میں شرکت کی غرض سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ، رینجرز حکام، آئی جی، ڈی آئی جی اور دیگر سیکورٹی حکام شرکت کریں گے۔
کراچی میں یوم سوگ اور ہڑتال
ادھر جمعرات کو ایم کیو ایم نے سہیل احمد کے مبینہ ’قتل کے خلاف یوم سوگ منایا‘ اور چار بجے تک شہر میں مکمل ہڑتال رہی۔ اسی دوران، تمام تعلیمی و تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہی۔ شہر کی تمام تاجر تنظیموں اور پٹرول پمپس ایسوی ایشنز نے ہڑتال کی حمایت کی جس کے سبب شہر کی چھوٹی بڑی تمام مارکیٹیں اور دکانیں بند رہیں۔
وی او اے کے نمائندے نے دوپہر کے اوقات میں ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل بہت سی مارکیٹوں اور علاقوں کا دورہ کیا۔ ڈینسو ہال، بندر روڈ، بولٹن مارکیٹ، ٹاور، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نیو کراچی، گولیمار، گلشن اقبال ، آئی آئی چندریگر روڈ، شاہ فیصل کالونی، لیاقت آباد، ملیر، اورنگی ٹاوٴن، کورنگی اور باقی تمام علاقے بند رہے، جبکہ دفاتر میں بھی حاضری معمول سے کم رہی۔
شہر کے کچھ علاقوں میں سوگ یا ہڑتال کا ’جزوی اثر ہوا‘، مثلاً لسبیلہ اور پٹیل پاڑہ جہاں ہوٹل اور دکانیں کھلی رہیں۔ ان میں زیادہ تر علاقے ایسے ہیں جہاں کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہاں ایم کیو ایم کا زیادہ اثر و رسوخ نہیں۔
اندرون سندھ بھی ہڑتال
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر متعدد شہروں میں بھی جمعرات کو یوم سوگ منایا گیا اور ہڑتال ہوئی۔ ان شہروں میں حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، ٹنڈو جام، ٹنڈو آدم ، کوٹری، ٹنڈوالہ یار، جام شورہ اور نوابشاہ شامل ہیں۔ روہڑی، پنوں عاقل اور ضلع کے دیگر علاقوں میں جزوی ہڑتال رہی، جبکہ بہت سے تعلیمی اداروں میں جمعرات کو ہونے والا امتحان بھی ملتوی کردیا گیا۔
دوسری جانب، ہڑتال کے عوض کسی بھی ردعمل سے بچنے کے لئے پولیس نے وزیراعلیٰ ہاوٴس کو جانے والے تمام راستے کنٹینر اور رکاوٹیں لگا کر سیل کردئیے گئے تھے، جبکہ سیکورٹی ہائی الرٹ اور ان پر پولیس کی اضافی نفری تعینات رہی۔
الطاف حسین کا پارٹی قیادت چھوڑنے اور واپس لینے کا اعلان
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین نے ایک انٹرویو کے دوران اعلان کیا کہ کل کے بعد سے ایم کیوایم سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہوگا، کل ان کا آخری خطاب ہوگا۔
اس اعلان کے بعد، ایم کیو ایم کے کارکنوں کی بڑی تعداد مرکزی دفتر نائن زیرو پہنچ گئی، جس سے خطاب کے دوران، الطاف حسین نے اعلان کیا کہ ’آج کے بعد کوئی بھی کارکن قتل ہوا تو دوسرے دن پہیہ جام ہوگا‘۔ اسی خطاب کے دوران، انہوں نے کارکنوں کے اصرار پر پارٹی قیادت چھوڑنے کا اعلان واپس لیا۔