فلپائن:چند دور افتادہ متاثرہ علاقوں تک امدادی کارکنوں کی رسائی

بہت سے متاثرین کے لیے پانی اور خوارک کی فراہمی ممکن ہو چکی ہے لیکن اب بھی لاکھوں افراد چھتوں کے بغیر بہت محدود خوراک اور پانی کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔
فلپائن میں تباہی مچانے والے طاقتور ترین سمندری طوفان ’ہائیان‘ کو گزرنے کے آٹھ روز بعد امدادی کارکن بعض دورافتادہ متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

بہت سے متاثرین کے لیے پانی اور خوارک کی فراہمی ممکن ہو چکی ہے لیکن اب بھی لاکھوں افراد چھتوں کے بغیر بہت محدود خوراک اور پانی کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔

سمندری طوفان سے کم ازکم 3633 افراد ہلاک ہوئے جب کہ ہفتہ کو اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تقریباً 20 لاکھ لوگ اس میں بے گھر ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ سرکاری طور پر اب بھی 1179 افراد لاپتہ ہیں۔ ’’ہم خاص طور پر لاکھوں بچوں کے لیے بہت زیادہ پریشان ہیں۔‘‘

ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کیونکہ جیسے جیسے امدادی کارکن ملبے ہٹا رہے ہیں وہاں سے لاشیں برآمد ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار پانچ سو کے لگ بھگ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

تکلوبان شہر میں اب بھی بہت سے تباہ حال عمارتوں کا ملبہ نہیں ہٹایا جاسکا ہے اور امدادی کارکن متاثرہ افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کرنے اور انھیں امدادی سامان پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔

امریکی طیارہ بردار بحری جہاز نے جمعہ سے فلپائن کے متاثرہ دیہاتوں میں خوراک، پانی اور طبی سامان پہنچانا شروع کر دیا تھا۔