فلپائن کے شمال میں تباہی پھیلانے اور کم از کم 38 افراد کو ہلاک کرنے کے بعد سمندری طوفان رامسن نے اب چین کا رخ کیا ہے۔
فلپائن کے حکام کا کہنا ہے کہ جزیرہ لوزان میں آٹھ افراد اب بھی لاپتا ہیں جبکہ دارالحکومت منیلا میں لاکھوں افراد بجلی کے بغیر رہ رہے ہیں اور شہر میں جگہ جگہ درخت ٹوٹ کر بکھرے پڑے ہیں۔
زیادہ تر اموات درختوں یا دیگر ملبے کے گرنے سے ہوئیں۔ لوسینا شہر میں تین افراد کی ہلاکت دیوار کے گرنے سے ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں جزیرہ ہینان سے گزرتے وقت طوفان دوبارہ سے شدت اختیار کرے گا۔ جزیرے کی آبادی تقریباً 90 لاکھ ہے۔
تھائی زہان میں رامسن کا معنی ’’طوفان کا بادشاہ‘‘ ہے اور اس وقت حکام کے بقول طوفانی ہوائیوں کی رفتار 130 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
تقریباً 25 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے یہ طوفان شمال مغرب کی طرف بڑھ رہا ہے اور جمعہ کو جنوبی چین پہنچے گا۔
چینی سرکاری خبررساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق چین کے جنوبی ساحل پر تیز آندھی، بارشوں اور ہواؤں کی توقع کی جارہی ہے۔
جمعرات سے جزیرہ ہینان اور چین کے جنوبی صوبہ گواگڈونگ کے درمیان کشتی رانی پر غیر معینہ مدت تک پابندی عائد کردی گئی ہے۔
طوفان سے پہلے فلپائن انتظامیہ نے چار لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔ گزشتہ سال نومبر میں سمندری طوفان ہائین فلپائن میں چھ ہزار تین سو لوگوں کی ہلاکت کا باعث بنا تھا۔
پر سال فلپائن میں تقریباً 20 بڑے طوفان آتے ہیں۔