عالمی شہرتِ یافتہ 'نوبیل پرائز' کے مساوی ایشیائی اعزاز'رامون مگسیسے ایوارڈز' کا اعلان کردیا گیا ہے۔ رواں برس یہ اعزاز پانے والوں میں دو بھارتی سماجی کارکنان اور فلپائن کے ایک غیر سرکاری ترقیاتی تنظیم بھی شامل ہے۔
سن 1957 میں طیارے کے ایک حادثے میں ہلاک ہونے والے فلپائن کے مقبول صدر کے نام سے معنون یہ اعزازات ہر برس دیے جاتے ہیں اور انہیں 'براعظم ایشیاءکا نوبیل پرائز' قرار دیا جاتا ہے۔
بدھ کی شب فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ہونے والی ایک تقریب میں اعزاز پانے والوں میں امریکہ سے تربیت یافتہ بھارتی انجینئر اور سماجی کارکن ہریش ہانڈے بھی شامل تھے جنہیں بھارت کے 10 لاکھ سے زائد دیہاتی اور غریب باشندوں کو مالی اعتبار سے قابلِ برداشت شمسی توانائی کی فراہمی کی کوششوں کے باعث اعزاز سے نوازا گیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ہریش ہانڈے کا کہنا تھا کہ ان کی حکمتِ عملی کا بنیادی اصول یہ ہے کہ غریب افراد کے ساتھ صارف کے بجائے شریکِ کار کی حیثیت سے معاملہ کیا جائے۔ ان کے بقول "ہم ہمیشہ ان غریبوں کو کچھ نہ کچھ بیچتے ہی ہیں جبکہ جواباً ہم ان سے کچھ نہیں خریدتے اور یہ ایک انتہائی غیر متوازن رویہ ہے جس پر قائم نہیں رہا جاسکتا"۔
ایوارڈ پانے والوں میں بھارتی سماجی کارکن نیلما مشرا بھی شامل تھیں جنہیں بھارتی کسانوں کو چھوٹے قرضے فراہم کرنے کا ایک مرکز قائم کرنے اور چھوٹے دیہاتوں کے لیے مقامی سطح کے منصوبے شروع کرنے پر اعزاز کا حقدار قرار دیا گیا۔
فلپائن کے وسطی صوبے 'نیگروس آکسی ڈینٹل' میں خدمات سر انجام دینے والی نجی تنظیم 'دی آلٹرنیٹو انڈی جینیس ڈولپمنٹ فاؤنڈیشن' کو دیہی علاقوں میں غربت پر قابو پانے کی کوششوں کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا۔ تنظیم نے اپنے زیرِ اثر علاقوں میں ماحول دوست پمپنگ اسٹیشن متعارف کرائے ہیں جن سے دیہاتیوں کو صاف پانی کے حصول میں مدد مل رہی ہے۔
سن 2011ء کے 'رامون مگسیسے ایوارڈز' جیتنے والے دیگر افراد میں کمبوڈیا کی نوخیز جمہوریت میں آزاد اور شفاف انتخابات کے لیے سرگرم تنظیم کے بانی کول پنہا اور انڈونیشیا کے دیہی علاقوں میں مقامی آبادی کے تعاون سے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس متعارف کرانے والے ٹرائی ممپونی بھی شامل ہیں۔
انڈونیشیا ہی کے حسنین جویانی کو طالبات کے لیے مسلم اقامتی مدرسہ قائم کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔ ایوارڈ پانے والے تمام افراد اور تنظیموں کو تمغہ کے علاوہ نقد رقم بھی دی جاتی ہے۔