فلپائن میں پولیس اور مسلمان علیحدگی پسندوں کے درمیان اتوار کو ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ اس تازہ لڑائی نے گزشتہ سال طے پانے والے امن معاہدے اور تین سال سے جاری جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تازہ جھڑپیں صوبہ موگیندانو کے قصبے ماماساپانو کے نزدیک ہوئی ہیں جو لگ بھگ 12 گھنٹے تک جاری رہیں۔
فوجی حکام کے مطابق جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب پولیس کا ایک دستہ اس مسلم اکثریتی علاقے میں داخل ہوا جہاں علیحدگی پسند تنظیم 'مورو اسلامک لبریشن فرنٹ' کے جنگجووں کے متحرک ہونے کی اطلاعات تھیں۔
فوج کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس ذلقفی بن حِر نامی ایک ملائشین شہری کو گرفتار کرنے کے لیے علاقے میں گئی تھی جس کی گرفتاری پر امریکہ نے 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق مذکورہ شخص بم بنانے کا ماہر ہے اور دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔
ماماساپانو کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے 27 اہلکار اور پانچ جنگجو شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی کے بعد سے سات پولیس اہلکار غائب ہیں جب کہ دیگر آٹھ کو مسلح علیحدگی پسندوں نے یرغمال بنا لیا ہے۔
فوجی ترجمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امدادی اہلکاروں کو متاثرہ تمام علاقوں تک رسائی ملنے پر ہلاکتوں کی تعداد 50 تک پہنچ سکتی ہے۔
علاقے میں موجود ایک فوجی افسر کے مطابق پولیس نے علاقے میں اپنے تئیں کارروائی کی تھی۔ افسر کے بقول فوجی دستے علاقے سے پولیس اہلکاروں کی لاشیں جمع کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
علیحدگی پسند تنظیم کے ایک کمانڈر نے اپنے بیان میں پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے علاقے کی انتظامیہ اور جنگی بندی کی نگران کمیٹی کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
لڑائی کے بعد فلپائن کی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے امن نمائندوں کے درمیان غیر رسمی بات چیت جاری ہے تاکہ کشیدگی کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے اور امن عمل کو لاحق خطرات کا ازالہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ 'مورو اسلامک لبریشن فرنٹ' نے گزشتہ سال مارچ میں حکومت کی جانب سے مسلم اکثریتی جنوبی علاقے کو خودمختاری دینے کی تجویز قبول کرلی تھی جس کے بعد علاقے میں گزشتہ 45 سال سے جاری محاذ آرائی کے خاتمے کی امید ہوچلی تھی۔
ملائیشیا کی کوششوں سے طے پانے والے امن معاہدے کے تحت فلپائن کی حکومت نے جنوبی علاقے میں ایک نیم خودمختار حکومت قائم کرتے ہوئے مسلمانوں کو مزید معاشی اور سیاسی اختیارات سونپنے ہیں جس کے بعد مورو باغی اپنے ہتھیار ڈال دیں گے۔
مجوزہ منصوبے کے تحت مسلمان اکثریتی علاقے کو خود مختاری دینے سے متعلق قوانین پر فلپائن کی پارلیمان میں غور جاری ہے۔
جنوبی فلپائن میں مسلمان علیحدگی پسندوں کے حملوں اور پولیس اور فوج کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 20 لاکھ لوگوں کو علاقے سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔