پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر صارفین کا ’اظہار مسرت‘

اکثر پمپس پر پٹرول دستیاب نہ ہونے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات اور ’سی این جی‘ کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کو عوامی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے اور اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ اس سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عام آدمی کو کسی حد تک ریلیف ملے گا۔

حالیہ برسوں میں ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی ماہانہ بنیادوں پر کی جاتی تھی لیکن رواں مہینے سے یہ تبدیلی پندرہ روز کے بعد کیے جانے کا اعلان کیا گیا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک کمی گئی ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اسے ملک کی تاریخ میں ایندھن کی قیمتوں میں ایک بڑی کمی قرار دیا جا رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف پٹرول پمپس پر موجود لوگوں نے وائس آف امریکہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے قیمتوں میں کمی کو خوش آئند قرار دیا۔

چوہدری محمد صفدر ایک متوسط درجے کے تاجر ہیں ان کا کہنا تھا کہ انھیں بہت خوشی ہوئی ہے کہ پہلی بار نرخوں میں اتنی کمی ہوئی تاہم ان کا کہنا تھا ’’ مہنگائی کرنے والا تو ایک مافیا ہے اور اب کوئی کرائے تو کم نہیں کرے گا لیکن پھر بھی سفید پوش کو اس سے کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوگا۔‘‘

اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں ایندھن بھروانے میں مصروف محمد ارشاد نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پندرہ روز بعد ہی تبدیل کرنی چاہئیں تاکہ ’’بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والے ردوبدل سے عام آدمی کم سے کم متاثر ہو۔‘‘

ایک ادھیڑ عمر عبدالقیوم نے قیمتوں میں کمی کو تو سراہا لیکن وہ اس بات پر نالاں تھے کہ کمی کے اعلان کے بعد پٹرول ہی نہیں مل رہا۔’’ حکومت نے یہ اقدام الیکشن جیتنے کے لیے کیا ہے لیکن غریب آدمی کو ریلیف ملے گا۔ لیکن اب کیا فائدہ جب ہمیں پٹرول مل ہی نہیں رہا۔‘‘

وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عام آدمی تک پہنچانے میں صوبائی حکومتیں بھی اپنا کردار ادا کریں گی۔

’’توقع ہے کہ صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے (ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے) ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں جو کمی آنا ضروری ہے اس پر جلد عمل درآمد ہو جائے گا تاکہ اس کے اثرات فوری طور پر عام آدمی تک پہنچیں۔‘‘

وزیر پیٹرولیم عاصم حسین کا کہنا ہے کہ اس کمی کے اثرات بجلی کے نرخوں پر پڑیں گے۔

’’کیوں کہ فرنس آئل بھی سستا ہو گا تو جب نیپرا (بجلی کی قیمتوں کا تعین کرنے والا ادارہ) اس کا جائزہ لے گا۔ جب فرنس آئل کی قمیت کم ہو گی تو بجلی کی پیدواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔‘‘

پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو تعین بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قمیت میں اتار چڑھاؤ کے مطابق کیا جاتا ہے اور حالیہ کمی بھی اس کی ایک نظیر ہے۔