میں افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے صدر کے فیصلے کی حمایت کرتا ہوں: پیٹریاس

میں افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے صدر کے فیصلے کی حمایت کرتا ہوں: پیٹریاس

فور اسٹار جنرل نے کہا کہ مسٹر اوباما کا فیصلہ اُس سےکہیں ’ زیادہ جارحانہ‘ نوعیت کا ہے جس کی اُنھوں نے صدر کو سفارش کی تھی۔ تاہم، جنرل کا کہنا تھا کہ یہ قابلِ فہم ہے، کیونکہ مسٹر اوباما کو وسیع معاملات کو پیش ِ نظر رکھنا ہوتا ہے

امریکہ اور نیٹو کی افواج کے کمانڈرجنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہ وہ صدر براک اوباما کے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔

جنرل پیٹریاس نے یہ بات جمعرات کو انٹیلی جنس سے متعلق سینیٹ کی سیلیکٹ کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے کہی، جس سے ایک روز قبل مسٹر اوباما نے ستمبر 2012ء تک افغانستان سے 33000فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ۔

فور اسٹار جنرل نے کہا کہ مسٹر اوباما کا فیصلہ اُس سےکہیں ’زیادہ جارحانہ‘ نوعیت کا ہے جس کی اُنھوں نے صدر کو سفارش کی تھی۔ تاہم، جنرل کا کہنا تھا کہ یہ قابلِ فہم ہے، کیونکہ مسٹر اوباما کو وسیع معاملات کو پیش ِ نظر رکھنا ہوتا ہے۔

جنرل نے یہ بات کمیٹی کے سامنے کہی جو سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کے طور پر اُن کی نامزدگی کی سماعت کر رہی تھی۔

پیٹریاس نے قانون سازوں کو بتایا کہ وہ انٹیلی جنس کی دیگر ایجنسیوں کےعلاوہ کانگریس کے ساتھ سی آئی اے کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کے خواہشمند ہیں ۔ پیٹریاس نے کہا کہ وہ کیپیٹل ہل کے ساتھ قریبی تعلقات جاری رکھنے کی ضرورت سے بخوبی آگاہ ہیں۔

جنرل نے کہا کہ اگر سینیٹ اُن کی توثیق کرتی ہے تو وہ اِس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ادارہ کے طرف سے قومی راہنماؤں، فوج ، سفارت کاروں اورخفیہ طور پر کام کرنے والے اہل کاروں کو درکار معلومات فراہم کی جاسکے ۔

پیٹریاس، لیون پنیٹا کی جگہ لیں گے جن کی سینیٹ نے اِسی ہفتے امریکہ کے وزیر دفاع کے طور پر توثیق کردی ہے۔

وہ فوج سے ریٹائر ہوں گے اور ر افغانستان میں فوج کے کمانڈر کے طور پر سبک دوش ہوجائیں گے۔