ریمنڈ ڈیوس کو واپس لانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

اپنی سوانح عمری میں ریمنڈ ڈیوس نے بتایا ہے کہ کس طرح وہ پاکستانی جیل میں پہنچے اور بعد ازاں اُن کی رہائی ممکن ہوئی۔

پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے ’سی آئی اے‘ سے نجی حیثیت میں وابستہ ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان واپس لایا جائے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ریمنڈ ڈیوس کی ایک کتاب ’دی کنٹریکٹر‘ شائع ہوئی ہے۔ اپنی اس سوانح عمری میں ریمنڈ ڈیوس نے بتایا ہے کہ کس طرح وہ پاکستانی جیل میں پہنچے اور بعد ازاں اُن کی رہائی ممکن ہوئی۔

جنوری 2011ء میں لاہور کے لیٹن روڈ پر ریمنڈ ڈیوس نے دو پاکستانی شہریوں فیضان اور فہیم کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

ریمنڈ ڈیوس کا موقف ہے کہ جب اُن کی گاڑی ایک ٹریفک سنگل پر پھنس گئی تھی تو موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے اُن پر پستول تان لی تھی اور اُنھوں نے اپنے دفاع میں اُن افراد پر گولی چلائی تھی۔

اس واقعے کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ 49 روز تک پاکستان میں قید رہے تھے۔

لاہور کی ایک ذیلی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران مقتولین کے ورثا نے بتایا تھا کہ اُنھوں نے قصاص و دیت کے تحت قاتل سے خون بہا وصول کر لیا ہے جس کے بعد سیشن کورٹ کے جج نے ریمنڈ ڈیوس رہا کرنے کا حکم جاری کردیا اور اُسی روز وہ خصوصی طیارے سے ملک سے باہر چلے گئے۔

ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری، امریکہ میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی، پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے اُس وقت کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا اور پاکستان میں امریکہ کے سفیر کیمرون منٹر کے علاوہ پاکستان کے اُس وقت کے صدر آصف زرداری نے ان کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ریمنڈ ڈیوس کی کتاب منظر عام پر آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر یہ معاملہ پاکستان میں موضوع بحث بنا ہوا ہے اور مختلف حلقوں کی طرف سے کتاب میں کیے گئے انکشاف کے بعد ملک کے اداروں کے بارے میں سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔

اس تناظر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔

ظفر علی شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُنھوں نے اپنی درخواست میں سابق صدر آصف زداری، اُس کے وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ احمد شجاع پاشا، پاکستان میں تعینات امریکہ کے سابق سفیر کیمرون منٹر اور واشنگٹن میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو بھی فریق بنایا ہے۔

ان کے بقول درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت جہاں سے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کروایا گیا، اُس کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے اور وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی جائے کہ ملکی قانون کے تحت امریکی انتظامیہ کے تعاون سے (ریمنڈ ڈیوس) کو واپس پاکستان لائے۔

ظفر علی شاہ کی درخواست تاحال سماعت کے لیے منظور نہیں کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل علی ظفر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ریمنڈ ڈیوس کی رہائی عمل میں آئی وہ یقیناً ملک کے عدالتی نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ اس طرح رہائی پانے والے کسی غیر ملکی شخص کے بارے میں سپریم کورٹ نے کوئی حکم دیا ہو۔