پالتوجانور بیماروں کی مدد کرسکتے ہیں

کیا پالتوجانوربھی بیماریوں کے علاج میں مدد کر سکتےہیں؟ بعض طبی ماہرین ’ جانوروں کی مدد کی تھراپی‘ نامی اس غیر روائتی طریقہ علاج کے حامی ہیں۔ جبکہ بعض دوسرے ماہرین کے مطابق ابھی اس موضوع پر مزید تحقیق درکار ہے۔ لیکن طبی شعبے میں اس سوال پر جاری بحث کے باوجود واشنگٹن کے کئی شہری اپنے پالتو جانوروں کی مدد سے دوسروں کی زندگی میں کچھ خوشیاں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واشنگٹن میں ہی سابق فوجیوں کے لیے ایک ریٹائرمنٹ ہوم میں پالتو جانوروں کے آنے سے لوگوں کی زندگی میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔

کافی عرصے تک تو پیٹ ویلز ریٹائرڈ فوجیوں کی مدد کے لیے ریٹائرمنٹ ہوم میں اکیلی ہی آتی رہیں۔ لیکن جب انہیں معلوم ہوا کہ پالتو جانوروں کے ساتھ کھیلنا بھی لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ تو وہ اپنی دوست کا پالتو کتا ساتھ لانے لگیں۔اور کچھ عرصے بعد انہوں نے اپنا پالتو کتا رکھ لیا۔ ان کے مطابق لوگوں کو ان پالتو کتوں کے آنے سے بہت فائدہ ہوا۔

ان کا کہناہے کہ ہماری ملاقات ایک ایسی خاتون سے ہوئی جو فالج کے مرض کی وجہ سے اپنے کمرے سے باہر نہیں آتی تھیں۔ لیکن ہم ان کے کمرے میں گئے تو وہ کھڑی ہوئیں اور انہوں نے ہم سے بات بھی کی۔ ہمیں معلوم ہوا کہ کئی ماہ میں پہلی مرتبہ وہ اتنی خوش ہوئی تھیں۔ ہم ایسے لوگوں سے بھی ملنے گئے جن کا اگلے دن بازو یا ٹانگ کٹوانے کا اپریشن تھا۔ اور وہ بہت ڈرے ہوئے تھے۔ لیکن ہمیں دیکھ کر وہ بھی مسکرا دیے۔ یہاں کام کرنے والوں کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ایک ڈاکٹر تو اپنا سب کام چھوڑ کر فرش پر بیٹھ کے کتوں سے باتیں کرنے لگتا تھا۔

رضاکار ہر ماہ تین بار اپنے پالتو کتے لوگوں سے ملاقات کےلیے یہاں لے کر آتے ہیں۔

سٹیون بریفس ، تھراپی کے ماہر ہیں ۔ انہیں یقین ہے کہ ان کے مریضوں کو کتوں کے آنے سے بہت فائدہ ہوا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ خاص طور پر ان لوگوں کو جن کے ہاتھ جوڑوں کی سوزش کی وجہ سے بے کار ہوگئے ہیں۔ وہ کتوں پر ہاتھ پھیرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اورکتوں کے مالکوں سے اپنی خوشی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔جس سے ان کا بلڈ پریشر کم ہوتا ہے، اور پریشانی میں بھی کمی آجاتی ہے۔ ان کا اکیلے پن کا احساس بھی کم ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے کمروں سے باہر نکل کے تفریح کے اس کمرے میں آتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان کا کم از کم ایک دن تو اچھا گزرتا ہے۔

یہ پروگرام واشنگٹن میں واقع جانوروں سے محبت کرنے والی ایک تنظیم چلارہی ہے