پشاور: مسجد پر حملے میں 20 ہلاک، فضا سوگوار

یہ حملہ پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک امام بارگاہ سے ملحقہ شیعہ مسلک کی مسجد پر ایسے وقت کیا گیا جب نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایک مسجد پر خودکش بمباروں اور مسلح شدت پسندوں کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے جب کہ اب بھی بہت سے زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

شیعہ مسلک کی مسجد پر حملے کے ایک روز بعد ہفتہ کو شہر بھر میں فضا سوگوار ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے اس ’دہشت گرد۔ی‘ کی مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

​یہ حملہ پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک امام بارگاہ سے ملحقہ شیعہ مسلک کی مسجد پر ایسے وقت کیا گیا جب نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

پشاور میں مسجد پر حملے کے بعد کے مناظر

پشاور کے ڈپٹی کمشنر ریاض مسعود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی جن میں سے دو خودکش بمبار تھے۔

اُنھوں نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے امام باگارہ میں دھماکا کیا جب کہ دوسرے حملہ آور کے جسم سے بندھی بارودی جیکٹ پھٹ نہیں سکی۔

خیبرپختونخواہ پولیس کے سربراہ ناصر خان درانی نے جائے وقوع پر صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور مسجد کے ساتھ واقع زیر تعمیر عمارت کی طرف سے داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے شواہد جمع کر لیے گئے ہیں اور انھیں توقع ہے کہ جلد اس واقعے کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔

پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملے کے بعد امام بارگاہ کو گھیرے میں لے لیا۔

تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان کے جنوبی شہر شکارپور میں ایک امام بارگاہ میں خودکش بم دھماکے میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔

پاکستان کو طویل عرصے سے بدترین دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حال ہی میں انسداد دہشت گردی کا ایک قومی لائحہ عمل وضع کیا گیا جس کے تحت ملک بھر میں عسکریت پسندوں اور اُن کے لیے حمایت رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔