امریکہ کے وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے چین کے ایک اعلیٰ فوجی جنرل سے ملاقات میں امریکہ کے اس مطالبے کو دہرایا جس میں بحیرہ جنوبی چین میں چین کی طرف سے اس کے ملکیتی دعوے کے لیے کیے جانے والے اقدامات روکنے کا کہا گیا۔
تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پینٹاگان چین کے ساتھ فوجی تعلقات کو وسیع کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
یہ ملاقات چین کے فوجی کمیشن کے نائب سربراہ فان چنگ لانگ سے پینٹاگان میں ہوئی جو ایک ہفتے کے دورے پر امریکہ آئے ہوئے ہیں۔
پینٹاگان کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق کارٹر نے فان چنگ لانگ سے اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ "امریکہ اور چین کے فوجی تعلقات کو پائیدار اور بامعنی" بنانا چاہتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس تعاون کو مزید فروغ دینا ایک مشترکہ خواہش کی بنیاد پر ہو گا جس میں انسانی امداد، قدرتی آفات کے خلاف ردعمل، بحری قذاقی اور اس کے ساتھ "اختلافات کو تعمیری طریقے سے حل کرنے" کے امور شامل ہیں۔
پینٹاگان کے بیان کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کارٹر نے چین اور دوسرے حریف فریقوں سے اپنے ملکیتی دعوؤں کو آگے بڑھانے کے عمل اور متنازع علاقے میں فوجی اقدامات کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کے لیے امن کی راہ اپنائیں۔
کارٹر نے اس سال ستمبر تک ایک مفاہمت کی یاداشت پر اتفاق کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے طیاروں کا ایک دوسرے کے قریب پرواز کرنے کی صورت میں حادثات کے امکان کو کم کرنا ہے۔
فان اس دورے میں امریکہ کی نیشنل سکیورٹی کی مشیر سوزان رائس سے بھی جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ اس سے قبل فان نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یوایس ایس رونلڈ ریگن اور امریکی فوجی اڈوں کا بھی دورہ کیا۔