پینٹاگان بجٹ میں ’منڈلاتے چیلنجوں‘ پر خصوصی دھیان مرکوز

وزیر دفاع نے 583 ارب ڈالر کی رقوم کی درخواست پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور چین امریکہ کے ’’انتہائی پریشان کُن حریف‘‘ ہیں، جب کہ نئی بجٹ تجاویز میں ایشیا میں توازن کی جاری کوششوں کو بحال کرنا؛ اور ساتھ ہی یورپ میں امریکی فوجی تعیناتی میں بہتری لانے کی غرض سے بجٹ کو چار گُنا بڑھایا گیا ہے

امریکی وزیر خارجہ ایش کارٹر نے سال 2017ء کے پینٹاگان کے بجٹ کے لیے فوجی اخراجات کی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ عراق اور شام میں داعش کے شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں روس کےعزائم کا مقابلہ کیا جائے۔

ڈالر 583 ارب کی مجوزہ بجٹ کے لیے رقوم کی درخواست میں ’’پانچ اُبھرتے ہوئے چیلنجوں‘‘ سے نمٹنے کے سلسلے میں زور دفاعی وسعت نظری پر ہے، جس میں روس اور چین سے طاقت کے توازن کا معاملہ، شمالی کوریا اور ایران کے علاقائی خدشات اور انسدادِ دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ شامل ہے۔

کارٹر نے منگل کے روز کہا کہ روس اور چین امریکہ کے ’’انتہائی پریشان کُن حریف‘‘ ہیں، جب کہ نئی بجٹ تجاویز میں ایشیا میں توازن کی جاری کوششوں کو بحال کرنا؛ اور ساتھ ہی یورپ میں امریکی فوجی تعیناتی میں بہتری لانے کی غرض سے بجٹ کو چار گُنا بڑھایا گیا ہے۔
صدر براک اورباما نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں یورپ کے لیے بجٹ میں اضافے کو ہم آہنگ کرنے پر زور دیا گیا، تاکہ یہ بات واضح ہو کہ دفاع کے معاملے پر امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے، نہ صرف نیٹو کی صفوں میں بلکہ بین الاقوامی قانون اور ضابطے کے بارے میں مشترکہ اصولوں کو فروغ دینے کی کوششوں کے حوالے سے۔

اوباما نے توجہ دلائی کہ’’دو برس قبل یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک، اپنے اتحادیوں کی تشفی کے لیے امریکہ فیصلہ کُن اور متواتر اقدام کرے گا‘‘۔

پینٹاگان کے مجوزہ بجٹ میں داعش سے لڑائی کے ضمن میں 7.5 ارب ڈالر مختص کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 50 فی صد کا اضافہ ہے۔ اِس میں 1.8 ارب ڈالر کی رقوم رکھی گئی ہیں جن کی مدد سے 45000 سے زائد اضافی ’جی پی ایس‘ گائڈڈ اسمارٹ بم اور لیزر گائڈڈ راکیٹ خریدے جائیں گے، جو داعش کے دہشت گردوں کے خلاف استعمال ہو سکیں گے۔


مستقبل شناسی

کارٹر نے کہا کہ بجٹ میں زیر سطح سمندر، سائبر، خلاف اور الیکٹرانک ہتھیاروں کے لیے درکار اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا، جس میں طویل مدتی خطرات کو پیش نظر رکھا جائے گا۔

کارٹر کے الفاظ میں، ’’ہم دور اندیشی سے کام لے رہے ہیں، کیونکہ ایسے میں جب ہم درپیش لڑائی لڑ رہے ہیں، ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم آج سے 10، 20، یا 30 سال بعد کی لڑائیوں سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار رہیں‘‘۔

دفاعی بجٹ میں 8.1 ارب ڈالر زیر زمین صلاحیتوں کے لیے مختص ہوں گی، جس میں بہتر ٹارپیڈو سے لے کر بغیر ڈرائیور کے زیر سمندر گاڑیاں میسر ہوں گی، جن پر سائبر کے میدان میں تقریباً 7 ارب ڈالر خرچ آئیں گے۔

اس میں تحقیق اور ترقیات کے کام کے لیے 71.4 ارب ڈالر کی بڑی رقم میسر آئے گی، جس کی بدولت محکمہٴ دفاع کی تحقیق پر اٹھنے والے اخراجات میں متواتر دوسرے سال بھی اضافہ لایا جارہا ہے۔

کارٹر نے بتایا کہ 2017ء کے مجوزہ بجٹ میں مبادلات کی مد میں دفاعی ڈھانچے، جدیدیت اور تیاری کے لیے رقوم رکھنا ضروری خیال کیا گیا ہے، جس ضمن میں وزیر دفاع کا مسلح افواج کے شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر وزرا کے آپس میں تفصیلی اجلاسوں اور تیکھے بحث مباحثے کی ضرورت پیش آئی۔