پاکستانی ٹی وی چینل بھارتی پروگرام بلا اجازت نشر نا کریں: پیمرا

فائل فوٹو

پیمرا کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عام شہریوں کی طرف سے اس بارے میں موصول ہونے والی شکایات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے "پیمرا"نے ملک میں غیر قانونی طور پر بھارتی ٹی وی چینلز کے پروگرام نشر کرنے والے مقامی ٹی وی چینلز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسے پرگروام نشر کرنا بند کر دیں، بصورت دیگر ان کے خلاف انضباتی کارروائی کی جائے گی۔

پیمرا کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عام شہریوں کی طرف سے اس بارے میں موصول ہونے والی شکایات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

پیمرا کے قواعد وضوابط کے تحت پاکستانی ٹی وی چینلز اپنے ائیر ٹائم کا چھ فیصد غیر ملکی ٹی وی پروگراموں کے لیے مختص کر سکتے ہیں، لیکن ایسا وہ پیمرا کی اجازت ہی سے کر سکتے ہیں۔

تاہم پیمرا کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک بڑی تعداد میں ٹی وی چینلز مقررہ حد سے زیادہ وقت کے لیے بھارتی پروگرامنشر کررہے ہیں۔

پیمرا کے سربراہ ابصار عالم نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ان ٹی وی چینلز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو ایسے پروگرام دکھا کرمسلسل قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "وہ ٹی وی چینلز ہی غیر ملکی پروگرام نشر کر سکتے ہیں جنہوں نے اس کے لیے باقاعدہ لائسنسن حاصل کر رکھا ہے اور وہاس کے مجاز ہیں"۔

انھوں نے کہا کہ پندرہ اکتوبر کے بعد ایسے ٹی وی چینلز صرف اپنے ائیر ٹائم کا چھ فیصد وقت بھارتی پروگراموں کے لیے مختص کر سکتے ہیں۔

معروف تجزیہ کار ڈاکٹر مہدی حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بھارتی ٹی وی پروگراموں پر پابندی سے لوگوں کو ان پروگراموں سے دور نہیں رکھا جا سکتا ہےاور اُن کے بقول اس کے لیے مقامی ٹی وی چینلزکے تفریحی پروگراموں کے معیار کو بہتر بنانا بھی ضروری ہے۔

"اس کو کس طرح روکا جائے، کیونکہ (ان پروگراموں کے لیے) جو شرح انھوں نے مقررکر رکھی ہے اس سے بہت زیادہ وقتکے لیے بھارتی پروگرام دکھائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ضروری ہے کہ پاکستانی تفریح کے پروگرام مقابلہ کرنے کے قابل تو ہوں، کچھ نا کچھ تو لوگ دیکھیں گے لیکن پابندی لگانے سے کام نہیں چلتا ہے اور کچھ نا کچھ تو لوگوں کو دیکھنے کی اجازت آپ دیں گے اگر نہیں دیں گے تو لوگ ناجائز طریقے سے (ایسے پروگرام) دیکھیں گے۔"

بھارتی فلمیں، ڈرامے اور ریالٹی شوز پاکستانی عوام میں مقبول ہیں اور ایک بڑی تعداد میں لوگ ایسے پروگرام دیکھتے ہیں تاہم کئی ایک لوگ ایسے پروگراموں کا وقت محدود کرنے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔