حزب مخالف کے رہنماؤں نے صدر بشار الاسد کے اقتدار سے علیحدگی کی شرط عائد کرتے ہوئے مجوزہ امن کانفرنس کے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔
شام میں امن کے لیے مجوزہ کانفرنس کے انعقاد کی کوششوں کے سلسلے میں منگل کو 11 ملکوں کے سفارتکاروں کی شام کی حزب مخالف کے ارکان سے ملاقات ہونے جا رہی ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کو لندن میں ’’احباب شام‘‘ کے اراکین سے ہونے والی بات چیت میں شرکت کی تھی۔
مسٹر کیری اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف اور اقوام متحدہ۔عرب لیگ کے خصوصی ایلچی الاخضر براہیمی کے ساتھ مل کر امن بات چیت کے لیے کوششیں کر رہے ہیں جس کا مقصد شام میں فریقوں کو ان کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کا موقع دینا ہے۔
منگل کو ہونے والی ملاقات سے قبل مسٹر کیری نے امن کانفرنس کے جلد از جلد انعقاد پر زور دیا تھا۔
’’دن بہ دن مہاجرین اور بے گھر افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور تباہی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور اگر مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ڈھونڈا جاتا تو یہ سب کے سامنے ہے کہ شام کی ریاست کے اندر ہی سے تباہ ہونے کے قوی امکانات ہیں۔‘‘
حزب مخالف کے رہنماؤں نے صدر بشار الاسد کے اقتدار سے علیحدگی کی شرط عائد کرتے ہوئے مجوزہ امن کانفرنس کے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔ مسٹر اسد کا اصرار ہے کہ وہ اپنی مدت صدارت مکمل کریں گے جو کہ 2014ء کے آخر میں ختم ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر دوبارہ بھی اس عہدے کے لیے انتخاب میں حصہ لیں گے۔
پیر کو امریکی وزیر خارجہ کیری نے کہا تھا کہ جب تک اسد اقتدار میں ہیں اس معاملے کا کوئی پرامن حل نہیں ہو سکتا۔
عہدیداروں کی طرف سے گزشتہ ہفتے بات چیت کے لیے حتمی تاریخ سے متعلق مبہم اشارے ملتے رہے۔ امریکی حکام نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ یہ کانفرنس نومبر میں ہوسکتی ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کو لندن میں ’’احباب شام‘‘ کے اراکین سے ہونے والی بات چیت میں شرکت کی تھی۔
مسٹر کیری اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف اور اقوام متحدہ۔عرب لیگ کے خصوصی ایلچی الاخضر براہیمی کے ساتھ مل کر امن بات چیت کے لیے کوششیں کر رہے ہیں جس کا مقصد شام میں فریقوں کو ان کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کا موقع دینا ہے۔
منگل کو ہونے والی ملاقات سے قبل مسٹر کیری نے امن کانفرنس کے جلد از جلد انعقاد پر زور دیا تھا۔
’’دن بہ دن مہاجرین اور بے گھر افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور تباہی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور اگر مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ڈھونڈا جاتا تو یہ سب کے سامنے ہے کہ شام کی ریاست کے اندر ہی سے تباہ ہونے کے قوی امکانات ہیں۔‘‘
حزب مخالف کے رہنماؤں نے صدر بشار الاسد کے اقتدار سے علیحدگی کی شرط عائد کرتے ہوئے مجوزہ امن کانفرنس کے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔ مسٹر اسد کا اصرار ہے کہ وہ اپنی مدت صدارت مکمل کریں گے جو کہ 2014ء کے آخر میں ختم ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر دوبارہ بھی اس عہدے کے لیے انتخاب میں حصہ لیں گے۔
پیر کو امریکی وزیر خارجہ کیری نے کہا تھا کہ جب تک اسد اقتدار میں ہیں اس معاملے کا کوئی پرامن حل نہیں ہو سکتا۔
عہدیداروں کی طرف سے گزشتہ ہفتے بات چیت کے لیے حتمی تاریخ سے متعلق مبہم اشارے ملتے رہے۔ امریکی حکام نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ یہ کانفرنس نومبر میں ہوسکتی ہے۔