پچاس سال پہلے اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے پیس کور کی بنیاد رکھی ۔ ایک سال بعد اگست 1962میں پیس کور کے رضاکاروں کا پہلا گروپ کام کے لئے افریقہ روانہ ہوا ۔ تب سے آج تک تقریباً دو لاکھ رضاکار ٕمختلف ممالک میں کئی شعبوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اس وقت پیس کور کے زیادہ تر رضاکار بیس سے تیس سال کی عمر کےتھے جو نظریاتی وجوہات کی بنا پر اس تنظیم میں شامل ہوئے ۔ مگر باربرا جو اس تنظیم میں شامل ہوتے وقت 62 سال کی تھیں ۔
وہ کہتی ہیں کہ 1961ءسے میری خواہش تھی کہ ایک روز مجھے پیس کور میں شمولیت اختیار کرنی ہے۔ میری شادی ہوئی، بچے ہوئے، طلاق ہوئی اورجب میرے بیٹے کی وفات ہوئی تو پھر میں نے سوچا کہ اگر میں یہ کرنا چاہتی ہوں تو مجھے یہ ابھی کرنا ہوگا۔
گیارہ سال پہلے باربرا ایک رضا کار کی حیثیت سے وسطی امریکہ کے ملک ہنڈوراس گئیں جہاں انہوں نے طبی شعبے میں خدما ت سر انجام دیں۔
http://www.youtube.com/embed/54xsFJSc7YI
وہ کہتی ہیں کہ ہنڈوراس میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگریہ تجربہ ان کے لیے اتنا اہم تھاکہ انہوں نے مزید دوسال کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپنے تجربات کے بارے میں انہوں نے ایک کتاب بھی لکھی۔
وہ کہتی ہیں کہ پیس کور کے صرف سات فی صد رضاکار50 سال سے زیادہ عمر کے ہوتے ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ بڑی عمر کے لوگ اس تنظیم میں کام کے لئے آگے آئیں۔
ان کا کہناتھا کہ ترقی پذیر ممالک میں بڑی عمر کے لوگوں کا زیادہ احترام ہوتا ہے۔ ان لوگوں کا تجربہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ وہ گھر سے دور ہونے پر کم پریشان ہوتے ہیں، اور اکثر اوقات وہ زیادہ ہنر مند ہوتے ہیں۔
ایملی ڈوربھی ایک رضاکار ہیں جنہوں نے کالج کے بعد پیس کور میں شمولیت اختیار کی۔ چار سال پہلے وہ افریقی ملک مالی گئیں جہاں انہوں نے مقامی زبان سیکھی اور دیہاتی علاقوں میں صحت مند غذا کے بارے میں شعور پیدا کیا۔
ایملی کہتی ہیں کہ پیس کور میں تجربے کی وجہ سے انہیں ترقیاتی شعبے میں ملازمت کے حصول میں آسانی ہوئی۔ اب وہ امریکہ کے بین الاقوامی امدادی ادارے یوایس ایڈکے تعلیمی شعبے سے منسلک ہیں ۔
آج کل باربرا ایک مترجم کی حیثیت سے واشنگٹن ڈی سی میں کام کر رہی ہیں۔ وہ ہر سال طبی ماہرین کے ساتھ ہنڈوراس جاتی ہیں جہاں وہ غریب لوگوں کو ادویات اور طبی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
73 سال کی عمر میں وہ ایک بار پھرپیس کور کی رضاکار بننا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں 80 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد میں اپنی ملازمت سے ریٹائر ہو کر چھ ماہ تک پیس کور میں جانا چاہوں گی۔
دونوں خواتین کہتی ہیں پیس کور نے ان کی زندگیاں بدل دیں۔انہیں امید ہے کہ ان کی وجہ سے دوسروں کی زندگیاں بھی بدلی ہوں گی۔