پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ڈربن میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران جنوبی افریقہ کے ایک کھلاڑی پر نامناسب فقرے کسنے پر معذرت کرلی ہے۔
سرفراز احمد نے اپنے ریمارکس پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں اپنے عمل سے کسی کو اپ سیٹ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میرا ارادہ ہرگز یہ نہیں تھا کہ ایسے جملے سنے جائیں یا مخالف ٹیم اور کرکٹ فینز تک پہنچیں۔"
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سرفراز نے کہا ہے کہ وہ حریف ٹیموں کا فیلڈ اور آف دی فیلڈ احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور آئندہ اپنے طرزِ عمل میں بہتری لائیں گے۔
1/2 - I wish to extend my sincere apologies to any person who may have taken offence from my expression of frustration which was unfortunately caught by the stump mic during yesterday%27s game against SA. My words were not directed towards anyone in particular and...
— Sarfaraz Ahmed (@SarfarazA_54) January 23, 2019
دریں اثنا پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی جنوبی افریقہ کے خلاف ڈربن میں کھیلے جانے والے دوسرے ون ڈے کے دوران پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پی سی بی نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ نسل پرستانہ کمنٹس ناقابلِ قبول ہیں چاہے وہ کسی بھی سیاق و سباق میں ہوں اور بورڈ ایسے کسی بھی کمنٹ کی نہ حمایت کرتا ہے اور نہ توثیق۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے سے ہر سطح پر کھلاڑیوں کی تعلیم و تربیت کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے۔ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کے تدارک کے لیے پی سی بی کھلاڑیوں کے تربیتی پروگراموں کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرفراز قابلِ احترام کرکٹر ہیں تاہم کپتان تو دور کی بات، کسی بھی کھلاڑی کے بھی تکلیف دہ ریمارکس پی سی بی کے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔
بیان میں پی سی بی انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس واقعے کے اثرات سیریز پر نہیں پڑیں گے جو "بڑے جوش و جذبے اور دونوں ٹیموں کی جانب سے شاندار کارکردگی کے ساتھ کھیلی جارہی ہے۔"
منگل کو جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں کھیلے جانے والے دوسرے ایک روزہ میچ کے دوران سرفراز احمد نے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فیلکوایو پر نامناسب جملے کسے تھے جو اسٹمپ مائیکروفون کی وجہ سے نہ صرف اسٹیڈیم میں سنے گئے تھے بلکہ ٹی وی پر بھی نشر ہوگئے تھے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے ان نامناسب جملوں پر سوشل میڈیا میں خاصی لے دے ہوئی تھی جہاں کئی لوگوں نے سرفراز کے جملوں کو نسل پرستانہ قرار دیا تھا۔