ہالینڈ میں ذبیحہ کو ممنوع قرار دینے کی کوششوں کی مذمت

ہالینڈ میں ذبیحہ کو ممنوع قرار دینے کی کوششوں کی مذمت

برطانوی پارلیمنٹ کےپاکستانی نژاد رکن، خالد محمود نے بِل کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اِسے انسانی اور مذہبی آزادی کے منافی قرار دیا۔’ وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں اُنھوں نےکہا کہ پورے یورپ میں مسلمانوں کو معاشرے سے الگ اور تنہا کرنے کی ایک تحریک چل رہی ہے

برطانیہ میں بسنے والے مسلمانوں اور اراکینِ پارلیمنٹ نے ڈچ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے گئے اُس بِل کی مذمت کی ہے جِس میں جانوروں کو اسلامی طریقے سے ذبح کرنے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

پیر کے روز ہالینڈ کی سیاسی جماعت اینیمل رائٹس پارٹی کےپارلیمان میں اراکین کی جانب سے جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی کے بِل کے حق میں 116جب کہ 30نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔

جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی کا بِل اگلے مرحلے میں ڈچ ایوانِ بالا میں منظوری کے بعد ایک قانون کی شکل اختیار کر لے گا جِس کے بعد ہالینڈ میں جانوروں کو ذبح کرنا قانونی طور پر ایک جرم تصور کیا جائے گا۔

برطانوی پارلیمنٹ کےپاکستانی نژاد رکن، خالد محمود نے بِل کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اِسے انسانی اور مذہبی آزادی کے منافی قرار دیا۔’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں اُنھوں نےکہا کہ پورے یورپ میں مسلمانوں کو معاشرے سے الگ اور تنہا کرنے کی ایک تحریک چل رہی ہے۔

ہاؤس آف لارڈز کے مسلم رکن لارڈ نذیر نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ صدیوں سے ایک رواج ہے کہ عیسائی اور یہودی ’کوشر‘ اور مسلمان ’ذبیحہ‘ کے طریقے سے جانور ذبح کرتے ہیں۔

ہالینڈ میں بسنے والے دس لاکھ کے قریب مسلمانوں اور 40000کے قریب یہودیوں کے نمائندوں نے بِل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انصاف کے لیے انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔