پاکستان میں سیاسی حلقے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے اس بیان پر تنقید کررہے ہیں جو بظاہر بھارت کے موقف کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان نے دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف مقدمے کو منطقی انجام تک پہچانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے۔
انگریزی اخبار ڈان کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ عسکریت پسند تنظیمیں اور غیر ریاستی عناصر سرگرم ہیں۔ کیا ہم انہیں سرحد پار کرکے ممبئی میں 150 لوگوں کو مارنے کی اجازت دیں۔ ہم اس مقدمے کو منطقی انجام تک کیوں نہیں پہچاسکے۔
سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے لیڈر کا دفاع کیا اور کہا کہ جن لوگوں نے ڈان کا انٹرویو نہیں پڑھا اور صرف بھارتی پروپیگنڈے کا شکار ہوئے، وہ شدید غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ نواز شریف نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جسکی بنیاد پر یہ ڈھنڈورہ پیٹا جارہا ہے۔ بلکہ انہوں نے صرف وہ کہا جو اسوقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے کہا تھا جب یہ واقعہ ہوا تھا۔ اسوقت نواز شریف حکومت میں نہیں تھے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے لوگوں کو گرفتار کیا۔ مقدمات چل رہے ہیں اور ان میں سے کچھ لوگ جیلوں میں بھی ہیں۔ نواز شریف نے ریاست یا کسی ریاستی ادارے پر کوئی الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے وہی کہا جو اسوقت کی حکومت نے کہا تھا کہ غیر ریاستی عناصر اسکے ذمہ دار ہیں اور یہ ہی بات ریاستی ادارے مختلف اوقات میں کہہ چکے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس قسم کی باتوں سے عالمی سطح پر پاکستان کے لئے مشکلات پیدا نہیں ہوں گی اور پابندیاں نہیں لگیں گی تو پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف نے ان ہی پابندیوں سے بچنے کا راستہ دکھایا ہے کیونکہ اس کام میں پہلے تو پاکستان ملوث تھا نہ اسکا کوئی ادارہ ملوث تھا بلکہ یہ وہ دہشت گرد تھے جن کا شکار خود پاکستان بھی بنتا رہتا ہے۔ وہ دہشت گرد اب جیلوں میں ہیں۔ ان پر مقدمات چل رہے ہیں۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جو مؤقف ہے جو قربانیاں ہیں، دنیا انہیں تسلیم کرے اور یہ ہی راستہ انہوں نے بتایا کہ جیسے ہم ان لوگوں پر مقدمات چلارہے ہیں۔ اگر ان کو سزائیں ہو جاتی ہیں تو پاکستان دنیا کے سامنے سرخرو ہو گا اور جن پابندیوں کی طرف دنیا بڑھ رہی ہے کہ پاکستان کو ان کی لپیٹ میں لیا جائے، ان سے پاکستان بچ سکتا ہے۔
نواز شریف پر اس حوالے سے نکتہ چینی کے محرکات کے اور بھارتی میڈیا میں اس کے پرچار کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے چند دن پہلے نواز شریف پر کوئی چار ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھیجنے کا الزام لگایا تھا اور بھارتی میڈیا نے اس الزام کا بھی اسی طرح پرچار کیا تھا جس طرح اب اس بات کا کررہا ہے اور جو لوگ اسے مسئلہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں وہ نواز شریف کی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور جانتے ہیں کہ الیکشن میں وہ نواز شریف کی جماعت کو شکست نہیں دے سکتے۔
انٹرویو کی ریکارڈنگ سننے کیلئے اس لنک کو کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5