پاکستانی پارلیمان میں امن مذاکرات کے مستقبل پر بحث

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی صورت میں امریکہ کی طرف سے پھر کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں کا اجلاس پیر کو شروع ہوا تو اراکین نے گزشتہ ہفتے ہونے والے امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومت اور شدت پسندوں کے درمیان امن مذاکرات کو ’’سبوتاژ‘‘ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اراکین کا کہنا تھا کہ اس حملے کی وجہ سے امریکہ کے بارے میں پاکستانی عوام میں پائی جانے والی منفی رائے میں مزید اضافہ ہوا ہے اور خطے میں قیام امن سے متعلق واشنگٹن کے دعوؤں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

بعض قانون سازوں کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کو بند کروانے کے لیے نواز شریف انتظامیہ کو پاکستان کے راستے نیٹو رسد کی ترسیل کو معطل کرنا چاہیئے۔

حکمران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سردار یعقوب ناصر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رسد کی ترسیل کی معطلی سے شاید امریکہ کو صورت حال کا کچھ احساس ہو اور وہ ڈرون حملوں کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے۔

’’پاکستان کو بھی کچھ ہمت کرنی پڑے گی ... ورنہ ان (امریکہ) کو تو پاکستان کی مصیبت، پریشانی کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔‘‘

(فائل فوٹو)


حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف نے جمعہ کو شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ نا صرف صوبائی اسمبلیوں میں بلکہ پارلیمان میں نیٹو سپلائی بند کروانے کے لیے قرار دادیں پیش کرے گی۔

تاہم پیر کو قومی اسمبلی میں حالیہ ڈرون حملے کے تناظر میں پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کے آغاز سے قبل ایک اجلاس میں تحریک انصاف کے اتحادی رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کے مطابق اس تجویز کو موخر کر دیا گیا۔

’’ابھی حکومت (کے موقف) کا پتا نہیں لگ رہا ... خیال ہے کہ 20 نومبر تک مہلت دی جائے گی اور پھر سڑکوں پر ہوں گے۔‘‘

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قانون ساز صالح شاہ نے بھی امریکہ کو ہدف تنقید بنایا۔

’’کئی مرتبہ جب مذاکرات کا راستہ ہموار ہوئی تو امریکہ نے ایسی مداخلت کی جو ان کو سبوتاژ کرتی ہے اور امن کے راستے بند کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

تاہم سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علماء اسلام کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ سنگین صورت حال کا تقاضا ہے کہ سیاسی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کیے جائیں۔

اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ حکومت اب بھی شدت پسندوں سے مذاکرات کی خواہاں ہے۔

عمران خان


تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اس موقعے پر حکومت سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی صورت میں امریکہ کی طرف سے پھر کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا جائے گا۔

دریں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد کی صورت حال پر بریفنگ دی۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے پیر کی صبح ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے شدت پسندی کا خاتمہ چاہتی ہے اور اس کے لیے سیاسی جماعتوں اور فوج سمیت تمام فریقین کے موقف میں یکسانیت ضروری ہے۔