اپنےبچوں سے پریشان نہ ہوں یہ آپ کے دماغ کو بوڑھا نہیں ہونے دیتے! امریکی تحقیق

  • والدین میں دماغی رابطوں کے ایسے نمونے بنتے ہیں جو دماغ کے بوڑھا ہونے کےخلاف اثرات رکھتے ہیں.
  • ہر نئے بچے کی آمد سے والدین کے دماغ میں روابط کے مزید مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
  • بڑھاپے کے خلاف کام کرنے والے یہ نمونے کسی حیاتیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا نہیں ہوتے بلکہ ان کا تعلق افراد کا والدین کا کردار ادا کرنے سے ہے۔
  • ایسے والدین جن کے زیادہ بچے تھے ان کے دماغ کے مختلف حصوں میں زیادہ مضبوط روابط دیکھے گئے۔

ایک نئی امریکی تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ والدین کے دماغ ان افراد کے مقابلے میں زیادہ جوان رہتے ہیں جن کے بچے نہیں ہوتے۔

امریکی ریاست کنکٹیکٹ کی "ییل یونیورسٹی" اور نیوجرسی میں صحت کے ادارے "روٹگرز صحت" کی مشترکہ ریسرچ نے ظاہر کیا ہے کہ والدین میں دماغی رابطوں ے کے ایسے نمونے بنتے ہیں جو دماغوں کے بوڑھا ہونے کے مخالف اثرات رکھتے ہیں۔

دلچسب بات یہ ہے کہ ہر نئے بچے کی آمد سے والدین کے دماغوں میں روابط کے نمونوں میں مزید مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے"پروسیڈنگز آف دی نیچرل اکیڈمی آف سائنسز " میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق یہ دماغی نمونے ماں اور باپ دونوں میں دیکھے گئے ہیں۔

یہ نتیجہ ثابت کرتا ہے کہ دماغ کے بڑھاپے کے خلاف کام کرنے والے یہ نمونے کسی حیاتیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا نہیں ہوتے بلکہ ان کا تعلق افراد کا والدین کا کردار ادا کرنے سے ہے۔

دماغ کے مطالعے کے ادارے "روٹگرز برین ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ "سے وابستہ نفسیات کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ایورم ہولمز کہتے ہیں کہ جو افراد والدین نہیں ہوتے ان کے بوڑھے ہونے سے دماغ کے جن فعال روابط میں کمی آتی ہے یہ وہی حصے ہیں جن میں بچوں کی پرورش کرنے والے والدین بننے والے افراد کے دماغوں میں فعال روابط میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تحقیق میں برطانیہ کے بائیو بینک سے حاصل کی گئیں دماغی اسکین کے تصاویر کا جائزہ لیا گیا ۔ اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ دماغ کے مختلف حصے کیسے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں اور پیغام رسانی کرتے ہیں۔ ریسرچ میں خاص طور حرکت، احساس کی کیفیت اور سماجی روابط کے دوران دماغی حصوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ایسے والدین جن کے زیادہ بچے تھے ان کے دماغ کے مختلف حصوں میں زیادہ مضبوط روابط دیکھے گئے۔

SEE ALSO: جنریشن الفا، اکیسویں صدی کی پہلی نسل

جبکہ ایسے افراد جن کے بچے نہیں تھےان میں عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ان حصوں کے درمیان روابط میں کمی آتی گئی۔

یہ ریسرچ اس روایتی تصور کو چیلنج کرتی ہے کہ زیادہ اولاد سے والدین کسی دباؤاور کشیدگی کا شکار ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس ریسرچ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ والدین کا کردار ادا کرنے سے ماحول کی بہتری کی صورت بنتی ہے جس سے جسمانی اور سماجی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور والدین کی حالات کو سمجھنے کی اہلیت بہتر ہوتی ہے۔ یہ سارے عوامل مل کر انسانی دماغ کی صحت کی بہتر ی کا باعث بنتے ہیں۔

ہومز کے بقول بچوں کا خیال رکھنے کا ماحول، نہ کہ محض حمل، دونوں والدین پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

SEE ALSO: کام کے دوران اضطرابی کیفیت کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

ریسرچ نے یہ بھی ثابت کیا کہ والدین کے سماجی روابط کے نیٹ ورک وسیع تر ہوتے ہیں کیونکہ خاندان آپس میں ایک دوسرے کے یہاں آتے جاتے ہیں۔

تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں مزید ریسرچ کی ضرورت ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ والدین کا کردار ادا کرنا ان دماغی تبدیلیوں کو کیسے پیدا کرتا ہے اور ابھی یہ دیکھنا بھی باقی ہے کہ دوسری ثقافتوں یا معاشروں میں یا خاندانوں میں والدین بننے سے کیا اثرات سامنے آتے ہیں۔

امریکی اشاعت سائنس ڈیلی کے مطابق یہ تحقیق روایتی تصورات سے پرے انسانی زندگی پر اثرا انداز ہو سکتی ہے ۔