بالی وڈ فلموں کی کہانیوں میں ہمیشہ سے یہ موضوع فیورٹ بھی رہا ہے اور باکس آفس پر ہٹ بھی ہوتا آیا ہے۔ کچھ عرصے کے لئے یہ ٹرینڈ بدل گیا تھا۔ لیکن، اب لگتا ہے کہ یہی موضوع ایک بار پھر ہٹ ہونے والا ہے
کراچی .... ’ولایتی منڈا، دیسی ہیروئن‘۔۔ یا ۔۔’پردیسی میم صاب‘ اور نٹ کھٹ، شوخ و چنچل لیکن خود دار قسم کا دیسی ہیرو۔۔۔ بالی وڈ فلموں کی کہانیوں میں ہمیشہ سے یہ موضوع فیورٹ بھی رہا ہے اور باکس آفس پر ہٹ بھی ہوتا آیا ہے۔ کچھ عرصے کے لئے یہ ٹرینڈ بدل گیا تھا۔ لیکن، اب لگتا ہے کہ یہی موضوع ایک بار پھر ہٹ ہونے والا ہے۔
سنہ 70 کے عشرے کی بلاک بسٹر منوج کمار کی فلم ’پورب اور پچھم‘ بیرون ملک رہنے والے بھارتیوں کے مسائل پر مبنی تھی۔ غالباً یہ ٹرینڈ یہیں سے شروع ہوا ہوگا۔ یہاں سے وقت تو آگے بڑھا، لیکن پردیسیوں کے گرد گھومتی کہانیوں پر فلمیں بنانے کا سلسلہ نہ رک سکا۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ 90کے عشرے میں مقامی فلمی شائقین اور دوسرے ملکوں میں رہنے والے، سبھی کو دیارِغیر میں رہنے والوں کی فلمیں اپنے گھروں کی کہانیاں لگتی تھیں اور اس لئے اس سبجیکٹ پر بننے والی فلمیں ہٹ ہو جایا کرتی تھیں۔
چاہے فلم ’پردیس‘ میں امریش پوری کا ادا کردہ کردار ہو یا ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں روایتوں کو نبھانے والا شاہ رخ خان، سب ہی پردیس میں رہتے ہوئے اپنی مٹی سے جڑے رہنا چاہتے ہیں اور یہی بات شائقین فلم کے دلوں کو چھو گئی تھی۔
بھارت سے باہر بنی لیکن بھارت سے جڑی کچھ مشہور فلموں کے نام لئے جائیں تو ان میں ’کل ہو نہ ہو‘ ، ’سلام نمستے‘ ، ’دوستانہ‘ ، ’نمستے لندن‘ اور ’چینی کم‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔
آج کل اس طرح کی فلموں کا ٹرینڈ کچھ کم ہوگیا ہے۔ لیکن، حالیہ دنوں میں جو فلمیں اسی موضوع کا احاطہ کئے ہوئے تھیں ان میں ’ جب تک ہے جاں‘ اور ’انگلش وونگلش‘ سرفہرست ہیں۔
ٹریڈ تجزیہ کار کومل ناتھا نے انڈوایشین نیوز سروس سے بات چیت میں کہا کہ ’یہ ٹرینڈ ایک سائیکل کی طرح ہے۔ ایک زمانے میں ایسی فلمیں خوب بنتی اور بہت چلتی تھیں۔ پھر اس میں کمی آئی لیکن لگتا کچھ یوں ہے کہ ’پردیسی‘ فلموں کا دور پھر لوٹ رہا ہے۔ باکس آفس کے لئے بھی ایسی فلمیں خوشخبری ثابت ہوں گی۔
سنہ 70 کے عشرے کی بلاک بسٹر منوج کمار کی فلم ’پورب اور پچھم‘ بیرون ملک رہنے والے بھارتیوں کے مسائل پر مبنی تھی۔ غالباً یہ ٹرینڈ یہیں سے شروع ہوا ہوگا۔ یہاں سے وقت تو آگے بڑھا، لیکن پردیسیوں کے گرد گھومتی کہانیوں پر فلمیں بنانے کا سلسلہ نہ رک سکا۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ 90کے عشرے میں مقامی فلمی شائقین اور دوسرے ملکوں میں رہنے والے، سبھی کو دیارِغیر میں رہنے والوں کی فلمیں اپنے گھروں کی کہانیاں لگتی تھیں اور اس لئے اس سبجیکٹ پر بننے والی فلمیں ہٹ ہو جایا کرتی تھیں۔
چاہے فلم ’پردیس‘ میں امریش پوری کا ادا کردہ کردار ہو یا ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں روایتوں کو نبھانے والا شاہ رخ خان، سب ہی پردیس میں رہتے ہوئے اپنی مٹی سے جڑے رہنا چاہتے ہیں اور یہی بات شائقین فلم کے دلوں کو چھو گئی تھی۔
بھارت سے باہر بنی لیکن بھارت سے جڑی کچھ مشہور فلموں کے نام لئے جائیں تو ان میں ’کل ہو نہ ہو‘ ، ’سلام نمستے‘ ، ’دوستانہ‘ ، ’نمستے لندن‘ اور ’چینی کم‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔
آج کل اس طرح کی فلموں کا ٹرینڈ کچھ کم ہوگیا ہے۔ لیکن، حالیہ دنوں میں جو فلمیں اسی موضوع کا احاطہ کئے ہوئے تھیں ان میں ’ جب تک ہے جاں‘ اور ’انگلش وونگلش‘ سرفہرست ہیں۔
ٹریڈ تجزیہ کار کومل ناتھا نے انڈوایشین نیوز سروس سے بات چیت میں کہا کہ ’یہ ٹرینڈ ایک سائیکل کی طرح ہے۔ ایک زمانے میں ایسی فلمیں خوب بنتی اور بہت چلتی تھیں۔ پھر اس میں کمی آئی لیکن لگتا کچھ یوں ہے کہ ’پردیسی‘ فلموں کا دور پھر لوٹ رہا ہے۔ باکس آفس کے لئے بھی ایسی فلمیں خوشخبری ثابت ہوں گی۔