لندن پولیس کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز مصروف سب وے اسٹیشن پر گولیاں چلنے کی اطلاعات کے بعد ہونے والی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
ابتدائی طور پر پولیس نے فوری امدادی کارروائی کی، یوں جیسے کوئی دہشت گرد واقعہ ہوا ہو۔ لیکن، بعد میں بتایا کہ ’’مشتبہ فرد کا کوئی نشان نہیں ملا، ناہی اس بات کا کہ گولیاں چلیں یا کوئی ہلاک و زخمی ہوا‘‘۔
برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس دیگر مسلح و غیر مسلح اہل کاروں کے ہمراہ موقعے پر موجود ہے، جنھوں نے بتایا ہے کہ علاقے سے جاتے ہوئے، ایک خاتون کے ’’معمولی چوٹیں آئیں‘‘۔
سماجی میڈیا پر پوسٹ کی گئی وڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ آکسفورڈ سرکس ٹیوب اسٹیشن کے گرد و نواح کے علاقوے سے لوگوں کی بھیڑ اب چَھٹ چکی ہے۔
ایک بیان میں، برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس نے کہا ہے کہ سب وے پلیٹ فارم پر گولیاں چلنے کے اطلاع کے بعد اہل کا موقعے پر پہنچ گئے۔
مسافر ازخود اسٹریٹ سے بھاگ نکلے، جن کے چہروں پر خوف عیان تھا، جس سے قبل عام لوگوں نے گولیاں چلنے کی واردات سے متعلق متعدد ٹیلی فون کیے۔
اس سے قبل، رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، شوٹنگ کی اطلاعات کے بعد، لندن کی آکسفورڈ اسٹریٹ میں جمعے کی شام گئے کرسمس خریداروں میں بھگدڑ مچ گئی۔ امدادی کام کے لیے مسلح اہل کار فوری طور پر وہاں پہنچے۔ لیکن، بعدازاں، پولیس نے بتایا کہ اُنھیں بندوق چلنے یا ہلاکتوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
آکسفورڈ اسٹریٹ، جو اپنی سج دھج اور آویزاں مصنوعات کے باعث عام و خاص میں مقبول ہے، جس کے اوپر اونچے قمقمے لگے ہوتے ہیں، ’بلیک فرائڈے‘ کی جاری خریداری کی وجہ سے مارکیٹ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ یہ واقعہ شام ہوتے ہی رپورٹ ہوا۔
لندن کی میٹروپولٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُنھیں شوٹنگ، ہلاکت، زخمی ہونے یا مشتبہ افراد کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ بھگدڑ ایک گھنٹے تک جاری رہی، جو اب چھٹنے لگی ہے۔
اُنھوں نے بیان میں کہا ہے کہ ’’موصول ہونے والی اطلاعات کی نوعیت کے پیش نظر، متعلقہ اہل کاروں نے ضابطوں کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردی کے شک کی رپورٹ بھیجی، جس کے بعد مسلح اہل کار وہاں پہنچے‘‘۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ خریدار آکسفورڈ اسٹریٹ اور زیر زمین، آکسفورڈ سرکس اسٹیشن سے باہر نکل گئے ہیں۔
عینی شاہد نے ایک عمر رسیدہ خاتون اور ایک شخص کے بارے میں بتایا ہے جنھوں نے بچہ اٹھایا ہوا تھا، جو رش کے نتیجے میں اُن سے گر گیا۔ عینی شاہد نے بتایا کہ ’’لوگ ہر سمت کی جانب بھاگ رہے تھے۔ مجھے یہ معلوم نہیں ہو رہا تھا کہ میں کس جانب دوڑ لگاؤں‘‘۔
برطانیہ کی ٹرانسپورٹ پولیس نے بتایا ہے کہ اُنھیں بھگدڑ کے نتیجے میں ایک خاتون کے آنے والی چوٹوں کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی تھی۔