افغان جنگ کا ’پانسہ پلٹ‘ دیا گیا ہے: پنیٹا

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا (فائل فوٹو)

’تمام فریق یہ سمجھتے ہیں کہ کئی برسوں کے بعد طالبان باغیوں پر ضرب لگانے میں ایک بنیادی پیش رفت حاصل ہوئی ہے، جس سے قبل امریکی اہداف حاصل کرنے میں ہماری حکمت عملی اور ہمارے وسائل درست رُخ میں نہیں تھے‘: لیون پنیٹا
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجی کمانڈروں کا خیال ہے کہ امریکہ اور اُس کے اتحادیوں نے، اُن کے بقول، 11سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کا ’پانسہ پلٹ دیا ہے‘۔

اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے کہی، جس سے چند ہی روز قبل وہ افغانستان کا دورہ کرکے لوٹے ہیں، جہاں اُنھوں نے فوجی کمانڈروں اور افغان راہنماؤں سے ملاقات کی۔ اُنھوں نے کہا کہ تمام فریق یہ سمجھتے ہیں کہ کئی برسوں کے بعد طالبان باغیوں کو ضرب لگانے کے ھوالے سے ایک بنیادی پیش رفت حاصل ہوئی ہے، جس سے قبل امریکی اہداف حاصل کرنے میں ہماری حکمت عملی اور ہمارے وسائل درست رُخ میں نہیں تھے۔

اِس سے قبل اِسی ماہ پینٹگان کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال باغیوں کے حملوں میں خاصا اضافہ ہوا اور پنیٹا نے کہا کہ جیسے جیسے 2014ء کے اتحادی افواج کے انخلا کی تاریخ نزدیک آئے گی، دھیان مبذول کرانے کی خاطر باغی اپنے حملوں میں تیزی لاسکتے ہیں۔

پنیٹا نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا کہ ’فسکل کلف‘ پر وائٹ ہاؤس کے ساتھ جاری مذاکرات کو سمجھوتے کی شکل دیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اخراجات کے معاملے پر فیصلے نہ ہونے کی صورت میں کئی ایک خدشات ہیں، جن کا سامنا امریکی فوج کو بھی کرنا پڑے گا۔


اگر مذاکرات کار کسی سمجھوتے تک نہ پہنچ پائے، تو پہلی جنوری سے اخراجات میں تقریباً 10فی صد کی از خود کٹوتی لاگو ہوجائے گی۔